موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ
کتاب: عتق اور ولاء کے بیان میں
11. بَابُ جَرِّ الْعَبْدِ الْوَلَاءَ إِذَا أُعْتِقَ
جب غلام آزاد ہو تو ولاء اپنی طرف کھینچ لیتا ہے
. قَالَ مَالِك: وَكَذَلِكَ الْمَرْأَةُ الْمُلَاعِنَةُ مِنْ الْعَرَبِ، إِذَا اعْتَرَفَ زَوْجُهَا الَّذِي لَاعَنَهَا بِوَلَدِهَا صَارَ بِمِثْلِ هَذِهِ الْمَنْزِلَةِ، إِلَّا أَنَّ بَقِيَّةَ مِيرَاثِهِ بَعْدَ مِيرَاثِ أُمِّهِ وَإِخْوَتِهِ لِأُمِّهِ لِعَامَّةِ الْمُسْلِمِينَ مَا لَمْ يُلْحَقْ بِأَبِيهِ، وَإِنَّمَا وَرَّثَ وَلَدُ الْمُلَاعَنَةِ الْمُوَالَاةَ مَوَالِيَ أُمِّهِ قَبْلَ أَنْ يَعْتَرِفَ بِهِ أَبُوهُ، لِأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ لَهُ نَسَبٌ وَلَا عَصَبَةٌ، فَلَمَّا ثَبَتَ نَسَبُهُ صَارَ إِلَى عَصَبَتِهِ.
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اسی طرح اگر عورت ملاعنہ عربی ہو اور خاوند اس کے لڑکے کا اقرار کر لے کہ میرا لڑکا ہے تو وہ لڑکا اپنے باپ سے ملا دیا جائے گا۔ جب تک خاوند اقرار نہ کرے تو اس لڑکے کا ترکہ اس کی ماں اور اخیافی بھائیوں کو حصّہ دے کر جو بچ رہے گا مسلمانوں کا حق ہوگا، اور ملاعنہ کے لڑکے کی میراث اس کی ماں کے موالی کو اس واسطے ملتی ہے کہ جب تک اس کے خاوند نے اقرار نہیں کیا، نہ اس لڑکے کا نسب ہے نہ اس کا کوئی عصبہ ہے، جب خاوند نے اقرار کر لیا نسب ثابت ہوگیا، اپنے عصبہ سے مل جائے گا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 21ق»