موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ
کتاب: عتق اور ولاء کے بیان میں
8. بَابُ عِتْقِ الْحَيِّ عَنِ الْمَيِّتِ
مردے کی طرف سے آزاد کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1279
حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّ أُمَّهُ أَرَادَتْ أَنْ تُوصِيَ، ثُمَّ أَخَّرَتْ ذَلِكَ إِلَى أَنْ تُصْبِحَ، فَهَلَكَتْ، وَقَدْ كَانَتْ هَمَّتْ بِأَنْ تُعْتِقَ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَقُلْتُ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ: أَيَنْفَعُهَا أَنْ أُعْتِقَ عَنْهَا؟ فَقَالَ الْقَاسِمُ : إِنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ 0قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّ أُمِّي هَلَكَتْ، فَهَلْ يَنْفَعُهَا أَنْ أُعْتِقَ عَنْهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ"
حضرت عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ کی ماں نے وصیت کرنے کا ارادہ کیا، پھر صبح تک دیر کی، رات کو مر گئیں، اور ان کا قصد بردہ آزاد کرنے کا تھا۔ عبدالرحمٰن نے کہا: میں نے قاسم بن محمد سے پوچھا: اگر میں اپنی ماں کی طرف سے آزاد کر دوں تو ان کو کچھ فائدہ ہوگا؟ قاسم نے کہا: سعد بن عبادہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میری ماں مر گئی اگر میں اس کی طرف سے آزاد کر دوں کیا اس کو فائدہ ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12638، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3936، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 418
هذا حديث منقطع - التمهيد لما في الموطأ من المعاني والأسانيد: (24/20)، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 13»