موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ
کتاب: عتق اور ولاء کے بیان میں
7. بَابُ مَا لَا يَجُوزُ مِنَ الْعِتْقِ فِي الرِّقَابِ الْوَاجِبَةِ
جن بردوں کا آزاد کرنا درست نہیں واجب اعتاق میں
. قَالَ مَالِك: إِنَّ أَحْسَنَ مَا سُمِعَ فِي الرِّقَابِ الْوَاجِبَةِ، أَنَّهُ لَا يَجُوزُ أَنْ يُعْتَقَ فِيهَا نَصْرَانِيٌّ وَلَا يَهُودِيٌّ، وَلَا يُعْتَقُ فِيهَا مُكَاتَبٌ وَلَا مُدَبَّرٌ، وَلَا أُمُّ وَلَدٍ وَلَا مُعْتَقٌ إِلَى سِنِينَ وَلَا أَعْمَى، وَلَا بَأْسَ أَنْ يُعْتَقَ النَّصْرَانِيُّ وَالْيَهُودِيُّ وَالْمَجُوسِيُّ تَطَوُّعًا، لِأَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، قَالَ فِي كِتَابِهِ: فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً سورة محمد آية 4، فَالْمَنُّ: الْعَتَاقَةُ.
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جن کفارات میں بردہ آزاد کرنا واجب ہے، ضروری ہے کہ وہ بردہ مسلمان ہو، اگر نصرانی یا یہودی یا مکاتب یا مدبر یا معتق الی اجل یا اُم ولد یا اندھا ہو، درست نہیں۔ البتہ نفلی طور پر یہودی یا نصرانی یا مجوسی غلام آزاد کر سکتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اپنی کتاب میں: ﴿فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً﴾ ”مَنًّا“ سے مراد مفت آزاد کردینا ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 12»