موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ
کتاب: عتق اور ولاء کے بیان میں
7. بَابُ مَا لَا يَجُوزُ مِنَ الْعِتْقِ فِي الرِّقَابِ الْوَاجِبَةِ
جن بردوں کا آزاد کرنا درست نہیں واجب اعتاق میں
. قَالَ مَالِك: وَذَلِكَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي الرِّقَابِ الْوَاجِبَةِ، أَنَّهُ لَا يَشْتَرِيهَا الَّذِي يُعْتِقُهَا فِيمَا وَجَبَ عَلَيْهِ بِشَرْطٍ عَلَى أَنْ يُعْتِقَهَا، لِأَنَّهُ إِذَا فَعَلَ ذَلِكَ فَلَيْسَتْ بِرَقَبَةٍ تَامَّةٍ، لِأَنَّهُ يَضَعُ مِنْ ثَمَنِهَا لِلَّذِي يَشْتَرِطُ مِنْ عِتْقِهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص غلام کو آزاد کرنے کے لیے، اور اس پر آزاد کرنا واجب ہو، تو اس شرط سے نہ خریدے کہ میں آزاد کردوں گا، اس واسطے کہ اگر اس شرط سے خریدے گا تو بائع رعایت کر کے اس کی قیمت کم کردے گا، اس صورت میں وہ پورا رقبہ نہ ہوگا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 12»