موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے بیان میں
29. بَابُ جَامِعِ الطَّلَاقِ
طلاق کی مختلف حدیثوں کا بیان
حدیث نمبر: 1219
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: " كَانَ الرَّجُلُ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ، ثُمَّ ارْتَجَعَهَا قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا، كَانَ ذَلِكَ لَهُ، وَإِنْ طَلَّقَهَا أَلْفَ مَرَّةٍ فَعَمَدَ رَجُلٌ إِلَى امْرَأَتِهِ فَطَلَّقَهَا، حَتَّى إِذَا شَارَفَتِ انْقِضَاءَ عِدَّتِهَا، رَاجَعَهَا ثُمَّ طَلَّقَهَا، ثُمَّ قَالَ: لَا وَاللَّهِ، لَا آوِيكِ إِلَيَّ وَلَا تَحِلِّينَ أَبَدًا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: الطَّلاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ سورة البقرة آية 229، فَاسْتَقْبَلَ النَّاسُ الطَّلَاقَ جَدِيدًا مِنْ يَوْمِئِذٍ، مَنْ كَانَ طَلَّقَ مِنْهُمْ أَوْ لَمْ يُطَلِّقْ"
حضرت عروہ بن زبیر کہتے تھے: پہلے یہ دستور تھا کہ مرد اپنی عورت کو طلاق دیتا، جب عدت گزرنے لگتی تو رجعت کر لیتا، ایسا ہی ہمیشہ کیا کرتا اگرچہ ہزار مرتبہ طلاق دے۔ ایک شخص نے اپنی عورت کے ساتھ ایسا ہی کیا، اس کو طلاق دی جب عدت گزرنے لگی تو رجعت کر لی، پھر طلاق دے دی اور کہا: قسم اللہ کی! نہ میں تجھے اپنے ساتھ ملاؤں گا اور نہ کسی اور سے ملنے دوں گا۔ جب اللہ تعالی نے یہ آیت اتاری: ”طلاق دو بار ہے، پھر یا رکھ لو دستور کے موافق یا رخصت کر دو دستور کے موافق۔“ اس دن سے لوگوں نے نئے سرے سے طلاق شروع کی، جنہوں نے طلاق دی تھی اور جنہوں نے نہ دی تھی، سب نے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1192، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14951، 15591، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4425، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19562، والشافعي فى «الاُم» برقم: 242/5، والشافعي فى «المسنده» برقم: 68/2، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 80»