موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے بیان میں
29. بَابُ جَامِعِ الطَّلَاقِ
طلاق کی مختلف حدیثوں کا بیان
حدیث نمبر: 1217
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْأَحْنَفِ أَنَّهُ تَزَوَّجَ أُمَّ وَلَدٍ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: فَدَعَانِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، فَجِئْتُهُ، فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَإِذَا سِيَاطٌ مَوْضُوعَةٌ، وَإِذَا قَيْدَانِ مِنْ حَدِيدٍ، وَعَبْدَانِ لَهُ قَدْ أَجْلَسَهُمَا، فَقَالَ: طَلِّقْهَا، وَإِلَّا وَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ، فَعَلْتُ بِكَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَقُلْتُ: هِيَ الطَّلَاقُ أَلْفًا، قَالَ: فَخَرَجْتُ مِنْ عِنْدِهِ، فَأَدْرَكْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي كَانَ مِنْ شَأْنِي، فَتَغَيَّظَ عَبْدُ اللَّهِ ، وَقَالَ: " لَيْسَ ذَلِكَ بِطَلَاقٍ، وَإِنَّهَا لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْكَ، فَارْجِعْ إِلَى أَهْلِكَ"، قَالَ: فَلَمْ تُقْرِرْنِي نَفْسِي حَتَّى أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ بِمَكَّةَ أَمِيرٌ عَلَيْهَا، فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي كَانَ مِنْ شَأْنِي، وَبِالَّذِي قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ:" لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْكَ، فَارْجِعْ إِلَى أَهْلِكَ"، وَكَتَبَ إِلَى جَابِرِ بْنِ الْأَسْوَدِ الزُّهْرِيِّ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ يَأْمُرُهُ أَنْ يُعَاقِبَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَنْ يُخَلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَهْلِي، قَالَ: فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، فَجَهَّزَتْ صَفِيَّةُ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ امْرَأَتِي، حَتَّى أَدْخَلَتْهَا عَلَيَّ بِعِلْمِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ثُمَّ دَعَوْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَوْمَ عُرْسِي لِوَلِيمَتِي، فَجَاءَنِي
حضرت ثابت بن احنف نے عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب کی اُم ولد سے نکاح کیا۔ ان کو بلایا عبداللہ نے جو عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب کے بیٹے تھے۔ ثابت نے کہا: میں اُن کے پاس گیا، دیکھا تو کوڑے رکھے ہوئے ہیں اور لوہے کی دو بیڑیاں رکھی ہوئیں ہیں، اور دو غلام حاضر ہیں، عبداللہ نے مجھ سے کہا: تو اس اُم ولد کو طلاق دے دے نہیں تو میں تیرے ساتھ ایسا کروں گا۔ میں نے کہا: ایسا ہے تو میں نے اس کو ہزار طلاق دیں۔ جب میں ان کے پاس سے گزرا تو مکّہ کے راستے میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مجھ کو ملے، میں نے ان سے ذکر کیا، وہ غصہ ہوئے اور کہا: یہ طلاق نہیں ہے، اور وہ اُم ولد تیرے اوپر حرام نہیں ہے، تو اپنے گھر میں جا۔ ثابت نے کہا: مجھ کو ان سے تسکین نہ ہوئی یہاں تک کہ میں مکّہ میں سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور وہ ان دنوں میں مکّہ کے حاکم تھے، میں نے ان سے یہ قصہ بیان کیا اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جو کہا تھا وہ بھی ذکر کیا۔ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: بے شک وہ عورت تجھ پر حرام نہیں ہوئی، تو اپنی بی بی کے پاس جا۔ جابر بن اسود زہری جو مدینہ کے حاکم تھے، ان کو خط لکھا کہ عبداللہ بن عبدالرحمٰن کو سزا دو اور ان کی بی بی کو ان کے حوالے کر دو۔ ثابت کہتے ہیں: میں مدینہ آیا تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی بی بی صفیہ نے میری عورت کو بنا سنوار کر میرے پاس بھیجا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی اطلاع سے۔ پھر میں نے ولیمہ کی دعوت کی اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو بلایا، وہ دعوت میں آئے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15105، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4474، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11410، 11411، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 78»