موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے بیان میں
9. بَابُ مَا لَا يَجُوزُ مِنْ نِكَاحِ الرَّجُلِ أُمَّ امْرَأَتِهِ
ساس سے نکاح جائز نہ ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1096
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ اسْتُفْتِيَ وَهُوَ بِالْكُوفَةِ، عَنْ نِكَاحِ الْأُمِّ بَعْدَ الْابْنَةِ، إِذَا لَمْ تَكُنْ الِابْنَةُ مُسَّتْ، فَأَرْخَصَ فِي ذَلِكَ، ثُمَّ إِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ قَدِمَ الْمَدِينَةَ، فَسَأَلَ عَنْ ذَلِكَ، فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ كَمَا قَالَ، وَإِنَّمَا الشَّرْطُ فِي الرَّبَائِبِ، فَرَجَعَ ابْنُ مَسْعُودٍ إِلَى الْكُوفَةِ، فَلَمْ يَصِلْ إِلَى مَنْزِلِهِ حَتَّى أَتَى الرَّجُلَ الَّذِي أَفْتَاهُ بِذَلِكَ، " فَأَمَرَهُ أَنْ يُفَارِقَ امْرَأَتَهُ" .
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کوفہ میں: ایک عورت سے نکاح کیا، پھر قبل جماع کے اس کو چھوڑ دیا، اب اس کی ماں سے نکاح کرنا کیسا ہے؟ انہوں نے کہا کہ درست ہے۔ پھر سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مدینہ میں آئے اور تحقیق کی، معلوم ہوا کہ بی بی کی ماں مطلقاً حرام ہے خواہ بی بی سے صحبت کرے یا نہ کرے، اور صحبت کی قید ربائب میں ہے۔ جب سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کوفہ کو لوٹے، پہلے اس شخص کے مکان پر گئے جس کو مسئلہ بتایا تھا، اس سے کہا: اس عورت کو چھوڑ دے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13903، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16264، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10811، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 23»