موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے بیان میں
3. بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّدَاقِ وَالْحِبَاءِ
مہر کا اور حبا کا بیان
حدیث نمبر: 1083
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَةَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَأُمُّهَا بِنْتُ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، كَانَتْ تَحْتَ ابْنٍ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَمَاتَ، وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا، وَلَمْ يُسَمِّ لَهَا صَدَاقًا، فَابْتَغَتْ أُمُّهَا صَدَاقَهَا، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : " لَيْسَ لَهَا صَدَاقٌ، وَلَوْ كَانَ لَهَا صَدَاقٌ لَمْ نُمْسِكْهُ، وَلَمْ نَظْلِمْهَا"، فَأَبَتْ أُمُّهَا أَنْ تَقْبَلَ ذَلِكَ، فَجَعَلُوا بَيْنَهُمْ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، فَقَضَى أَنْ لَا صَدَاقَ لَهَا، وَلَهَا الْمِيرَاثُ
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی بیٹی جن کی ماں سیدنا زید بن خطاب رضی اللہ عنہ کی بیٹی تھیں، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بیٹے کے نکاح میں آئیں، وہ مر گئے مگر انہوں نے اس سے صحبت نہیں کی، نہ ان کا مہر مقرر ہوا تھا، تو ان کی ماں نے مہر مانگا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مہر کا ان کو استحقاق نہیں، اگر ہوتا تو ہم نہ رکھتے، نہ ظلم کرتے۔ ان کی ماں نے نہ مانا، سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے کہنے پر رکھا، سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے یہ فیصلہ کیا کہ ان کو مہر نہیں ملے گا، البتہ ترکہ ملے گا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14418، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4308، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 925، 926، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10889، 10890، 10891، 11739، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 17106، 17403، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 10»