موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے بیان میں
3. بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّدَاقِ وَالْحِبَاءِ
مہر کا اور حبا کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: وَإِنَّمَا يَكُونُ ذَلِكَ غُرْمًا عَلَى وَلِيِّهَا لِزَوْجِهَا، إِذَا كَانَ وَلِيُّهَا الَّذِي أَنْكَحَهَا هُوَ أَبُوهَا، أَوْ أَخُوهَا، أَوْ مَنْ يُرَى أَنَّهُ يَعْلَمُ ذَلِكَ مِنْهَا، فَأَمَّا إِذَا كَانَ وَلِيُّهَا الَّذِي أَنْكَحَهَا ابْنَ عَمٍّ، أَوْ مَوْلًى، أَوْ مِنَ الْعَشِيرَةِ مِمَّنْ يُرَى أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ ذَلِكَ مِنْهَا، فَلَيْسَ عَلَيْهِ غُرْمٌ، وَتَرُدُّ تِلْكَ الْمَرْأَةُ مَا أَخَذَتْهُ مِنْ صَدَاقِهَا، وَيَتْرُكُ لَهَا قَدْرَ مَا تُسْتَحَلُّ بِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ولی کو مہر اس صورت میں واپس دینا ہوگا جب وہ عورت کا باپ یا بھائی یا ایسا قریبی ہو کہ عورت کا حال جانتا ہو، اور جو ولی محرم نہ ہو جیسے چچا کا بیٹا، یا مولیٰ، یا اور کوئی کنبے والا ہو جس کو عورت کا حال معلوم نہ ہو تو اس پر مہر پھیرنا لازم نہ ہوگا، بلکہ اس عورت سے مہر پھیر لیا جائے گا، صرف اس قدر چھوڑ دیا جائے گا جس سے اس کی فرج حلال ہو۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 9»