موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصَّيْدِ
کتاب: شکار کے بیان میں
7. بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ يُضْطَرُّ إِلَى أَكْلِ الْمَيْتَةِ
جو شخص بےقرار ہو جائے مردار کے کھانے پر اس کا بیان
_x000D_ قَالَ مَالِكٌ: إِنْ ظَنَّ أَنَّ أَهْلَ ذَلِكَ الثَّمَرِ أَوِ الزَّرْعِ أَوِ الْغَنَمِ يُصَدِّقُونَهُ بِضَرُورَتِهِ، حَتَّى لَا يُعَدُّ سَارِقًا فَتُقْطَعَ يَدُهُ، رَأَيْتُ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ أَيِّ ذَلِكَ وَجَدَ مَا يَرُدُّ جُوعَهُ، وَلَا يَحْمِلُ مِنْهُ شَيْئًا، وَذَلِكَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَأْكُلَ الْمَيْتَةَ، وَإِنْ هُوَ خَشِيَ أَنْ لَا يُصَدِّقُوهُ، وَأَنْ يُعَدَّ سَارِقًا بِمَا أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ، فَإِنَّ أَكْلَ الْمَيْتَةِ خَيْرٌ لَهُ عِنْدِي، وَلَهُ فِي أَكْلِ الْمَيْتَةِ عَلَى هَذَا الْوَجْهِ سَعَةٌ، مَعَ أَنِّي أَخَافُ أَنْ يَعْدُوَ عَادٍ مِمَّنْ لَمْ يُضْطَرَّ إِلَى الْمَيْتَةِ يُرِيدُ اسْتِجَازَةَ أَخْذِ أَمْوَالِ النَّاسِ وَزُرُوعِهِمْ وَثِمَارِهِمْ بِذَلِكَ بِدُونِ اضْطِرَارٍ
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے کہ مضطر مردار کو کھائے یا کسی شخص کے باغ کے میوے یا کھیت یا بکری کو کھا جائے؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ اگر باغ یا کھیت یا بکری کا مالک مضطر کو سچا سمجھے، اور چور سمجھ کے اس کا ہاتھ نہ کٹوائے، تو ان چیزوں کا کھانا مردار سے بہتر ہے۔ اگر مضطر کو خوف ہو کہ ان چیزوں کا مالک اس کو سچا نہ سمجھے گا، بلکہ چور کا خیال کر کے اس کا ہاتھ کٹوائے گا، تو مردار کھانا بہتر ہے۔ اور اگر پرایا مال کھا جانا ہر حال میں مردار سے بہتر ہوتا تو بدمعاش لوگ پرائے مال کو اسی بہانے چکھ جائیں گے
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 25 - كِتَابُ الصَّيْدِ-ح: 19»