موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصَّيْدِ
کتاب: شکار کے بیان میں
5. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ أَكْلِ الدَّوَابِّ
جن جانوروں کا کھانا مکروہ ہے ان کا بیان
عَنْ مَالِكٍ: أَنَّ أَحْسَنَ مَا سَمِعَ فِي الْخَيْلِ وَالْبِغَالِ وَالْحَمِيرِ، أَنَّهَا لَا تُؤْكَلُ، لِأَنَّ اللّٰهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ: ﴿وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً﴾ [النحل: 8]، وَقَالَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي الْأَنْعَامِ: ﴿لِتَرْكَبُوا مِنْهَا، وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ﴾ [غافر: 79]، وَقَالَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: ﴿لِيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَى مَا رَزَقَهُمْ مِنْ بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ﴾ [الحج: 34]، ﴿فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ﴾ [الحج: 36]. قَالَ مَالِكٌ: وسَمِعْتُ أَنَّ: الْبَائِسَ هُوَ الْفَقِيرُ، وَأَنَّ الْمُعْتَرَّ هُوَ الزَّائِرُ. قَالَ مَالِكٌ: فَذَكَرَ اللّٰهُ الْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِلرُّكُوبِ وَالزِّينَةِ، وَذَكَرَ الْأَنْعَامَ لِلرُّكُوبِ وَالْأَكْلِ. قَالَ مَالِكٌ: وَالْقَانِعُ هُوَ الْفَقِيرُ أَيْضًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: گھوڑوں اور خچروں اور گدھوں کو نہ کھائیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور پیدا کیا ہم نے گھوڑوں اور خچروں اور گدھوں کو سواری اور آرائش کے واسطے۔“ اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے باقی چوپاؤں کے حق میں: ”پیدا کیا ہم نے ان کو تاکہ تم ان پر سوار ہو اور ان کو کھاؤ۔“ اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے: ”تاکہ لیں نام اللہ کا ان چوپاؤں پر جو دیا اللہ نے ان کو سو کھاؤ ان میں سے اور کھلاؤ فقیر اور مانگنے والے کو۔“ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: پس اللہ تعالیٰ نے گھوڑوں اور خچروں اور گدھوں کی سواری کے لیے بیان کیا، باقی جانوروں کو سواری اور کھانے دونوں کے واسطے بیان کیا۔
تخریج الحدیث: « «انفرد به المصنف من هذا الطريق» ، فواد عبدالباقي نمبر: 25 - كِتَابُ الصَّيْدِ-ح: 15»