موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ
کتاب: نذروں کے بیان میں
5. بَابُ اللَّغْوِ فِي الْيَمِينِ
لغو قسم کا بیان
قَالَ مَالِك: فَأَمَّا الَّذِي يَحْلِفُ عَلَى الشَّيْءِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ آثِمٌ، وَيَحْلِفُ عَلَى الْكَذِبِ وَهُوَ يَعْلَمُ، لِيُرْضِيَ بِهِ أَحَدًا، أَوْ لِيَعْتَذِرَ بِهِ إِلَى مُعْتَذَرٍ إِلَيْهِ، أَوْ لِيَقْطَعَ بِهِ مَالًا فَهَذَا أَعْظَمُ مِنْ أَنْ تَكُونَ فِيهِ كَفَّارَةٌ
تیسرے ”غموس“ ہے کہ آدمی ایک کام کو جانتا ہے کہ ایسا نہیں ہوا، باوجود اس کے قصداً جھوٹی قسم کھائے کہ ایسا ہوا کسی کے خوش کرنے یا عذر قبول کرانے کو، یا کسی کا مال مارنے کو، اس قسم میں اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کا کفارہ دنیا میں نہیں ہو سکتا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 9»