موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ
کتاب: نذروں کے بیان میں
5. بَابُ اللَّغْوِ فِي الْيَمِينِ
لغو قسم کا بیان
قَالَ مَالِك: وَعَقْدُ الْيَمِينِ أَنْ يَحْلِفَ الرَّجُلُ أَنْ لَا يَبِيعَ ثَوْبَهُ بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ، ثُمَّ يَبِيعَهُ بِذَلِكَ أَوْ يَحْلِفَ لَيَضْرِبَنَّ غُلَامَهُ، ثُمَّ لَا يَضْرِبُهُ وَنَحْوَ هَذَا فَهَذَا الَّذِي يُكَفِّرُ صَاحِبُهُ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَيْسَ فِي اللَّغْوِ كَفَّارَةٌ
دوسرے ”منعقدہ قسم“ ہے جو آئندہ کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے پر کھائے، مثلاً یوں کہے: قسم اللہ کی میں اپنا کپڑا دس دینار کو نہ بیچوں گا، پھر بیچ ڈالے یا قسم اللہ کی میں اس کے غلام کو ماروں گا، پھر اس کو نہ مارے۔ اس قسم پر کفارہ لازم آتا ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 9»