موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے بیان میں
20. بَابُ إِحْرَازِ مَنْ أَسْلَمَ مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ أَرْضَهُ
ذمیوں میں سے جو کوئی مسلمان ہو جائے اس کی زمین کا بیان
سُئِلَ مَالِكٌ عَنْ إِمَامٍ قَبِلَ الْجِزْيَةَ مِنْ قَوْمٍ فَكَانُوا يُعْطُونَهَا. أَرَأَيْتَ مَنْ أَسْلَمَ مِنْهُمْ. أَتَكُونُ لَهُ أَرْضُهُ، أَوْ تَكُونُ لِلْمُسْلِمِينَ، وَيَكُونُ لَهُمْ مَالُهُ؟ فَقَالَ مَالِكٌ: ذَلِكَ يَخْتَلِفُ. أَمَّا أَهْلُ الصُّلْحِ، فَإِنَّ مَنْ أَسْلَمَ مِنْهُمْ فَهُوَ أَحَقُّ بِأَرْضِهِ وَمَالِهِ. وَأَمَّا أَهْلُ الْعَنْوَةِ الَّذِينَ أُخِذُوا عَنْوَةً، فَمَنْ أَسْلَمَ مِنْهُمْ فَإِنَّ أَرْضَهُ وَمَالَهُ لِلْمُسْلِمِينَ. لِأَنَّ أَهْلَ الْعَنْوَةِ قَدْ غُلِبُوا عَلَى بِلَادِهِمْ. وَصَارَتْ فَيْئًا لِلْمُسْلِمِينَ. وَأَمَّا أَهْلُ الصُّلْحِ فَإِنَّهُمْ قَدْ مَنَعُوا أَمْوَالَهُمْ وَأَنْفُسَهُمْ. حَتَّى صَالَحُوا عَلَيْهَا. فَلَيْسَ عَلَيْهِمْ إِلَّا مَا صَالَحُوا عَلَيْهِ.
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ اگر امام نے کسی قوم پر کافروں کا جزیہ مقرر کیا، ان کافروں میں سے کوئی شخص مسلمان ہو گیا تو اس کی زمین اور جائیداد اسی کو ملے گی یا مسلمانوں کی ملک ہو جائے گی؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ اس میں دو صورتیں ہیں، اگر وہ کافر صلح کر کے خوشی سے بغیر جنگ کے جزیہ پر راضی ہو گئے ہیں، ان میں سے جو کوئی مسلمان ہو گا اس کی زمین اور جائیداد اسی کو ملے گی۔ اگر وہ کفار جنگ کر کے تلوار کے زور سے مطیع ہوئے ہوں تو ان کی زمین اور جائیداد مسلمانوں کی ملک ہو جائے گی، اگرچہ کوئی ان میں سے مسلمان ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 49»