موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے بیان میں
18. بَابُ التَّرْغِيبِ فِي الْجِهَادِ
جہاد کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1000
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " الْغَزْوُ غَزْوَانِ، فَغَزْوٌ تُنْفَقُ فِيهِ الْكَرِيمَةُ، وَيُيَاسَرُ فِيهِ الشَّرِيكُ، وَيُطَاعُ فِيهِ ذُو الْأَمْرِ، وَيُجْتَنَبُ فِيهِ الْفَسَادُ فَذَلِكَ الْغَزْوُ خَيْرٌ كُلُّهُ، وَغَزْوٌ لَا تُنْفَقُ فِيهِ الْكَرِيمَةُ، وَلَا يُيَاسَرُ فِيهِ الشَّرِيكُ، وَلَا يُطَاعُ فِيهِ ذُو الْأَمْرِ، وَلَا يُجْتَنَبُ فِيهِ الْفَسَادُ فَذَلِكَ الْغَزْوُ لَا يَرْجِعُ صَاحِبُهُ كَفَافًا"
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جہاد دو قسم کے ہیں، ایک وہ جہاد جس میں عمدہ سے عمدہ مال صرف کیا جاتا ہے، اور رفیق کے ساتھ محبت کی جاتی ہے، اور امیر کی اطاعت کی جاتی ہے، اور فساد سے پرہیز رہتا ہے، یہ جہاد سب کا سب ثواب ہے۔ اور ایک وہ جہاد ہے جس میں اچھا مال صرف نہیں کیا جاتا، اور رفیق سے محبت نہیں ہوتی، اور امیر کی نافرمانی ہوتی ہے، اور فساد سے پرہیز نہیں ہوتا، یہ جہاد ایسا ہے اس میں جو کوئی جائے ثواب تو کیا خالی لوٹ کر آنا مشکل ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2515،والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2449، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3190، 4208، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4382، 7770، 8677، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2461، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2323، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18618، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22466، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 109، والطبراني فى "الكبير"، 176، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 43»