موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے بیان میں
11. بَابُ مَا جَاءَ فِي إِعْطَاءِ النَّفَلِ مِنَ الْخُمُسِ
نفل خمس میں سے دئیے جانے کا بیان
قَالَ مَالِك: وَذَلِكَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ. وَسُئِلَ مَالِك، عَنِ النَّفَلِ، هَلْ يَكُونُ فِي أَوَّلِ مَغْنَمٍ؟ قَالَ: ذَلِكَ عَلَى وَجْهِ الْاجْتِهَادِ مِنَ الْإِمَامِ، وَلَيْسَ عِنْدَنَا فِي ذَلِكَ أَمْرٌ مَعْرُوفٌ مَوْثُوقٌ إِلَّا اجْتِهَادُ السُّلْطَانِ، وَلَمْ يَبْلُغْنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَفَّلَ فِي مَغَازِيهِ كُلِّهَا"، وَقَدْ بَلَغَنِي أَنَّهُ نَفَّلَ فِي بَعْضِهَا يَوْمَ حُنَيْنٍ، وَإِنَّمَا ذَلِكَ عَلَى وَجْهِ الْاجْتِهَادِ مِنَ الْإِمَامِ فِي أَوَّلِ مَغْنَمٍ وَفِيمَا بَعْدَهُ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ کیا نفل پہلے غنیمت میں ہوتا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ امام کی رائے پر موقوف ہے، اس میں کوئی قاعدہ مقرر نہیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر جہاد میں نفل نہیں مقرر کیا بلکہ بعض لڑائیوں میں، جیسے حنین میں، تو یہ امام کی رائے پر موقوف ہے خواہ پہلے غنیمت میں نفل مقرر کرے خواہ بعد اس کے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 20»