موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے بیان میں
10. بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّلَبِ فِي النَّفَلِ
ہتھیاروں کو نفل میں دینے کا بیان
حدیث نمبر: 977
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا، يَسْأَلُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، عَنِ الْأَنْفَالِ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : " الْفَرَسُ مِنَ النَّفَلِ، وَالسَّلَبُ مِنَ النَّفَلِ"، قَالَ: ثُمَّ عَادَ الرَّجُلُ لِمَسْأَلَتِهِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ذَلِكَ أَيْضًا، ثُمَّ قَالَ الرَّجُلُ: الْأَنْفَالُ الَّتِي قَالَ اللَّهُ فِي كِتَابِه مَا هِيَ؟ قَالَ الْقَاسِمُ: فَلَمْ يَزَلْ يَسْأَلُهُ حَتَّى كَادَ أَنْ يُحْرِجَهُ، ثُمَّ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" أَتَدْرُونَ مَا مَثَلُ هَذَا؟ مَثَلُ صَبِيغٍ الَّذِي ضَرَبَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ" .
حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ سنا میں نے ایک شخص کو، پوچھتا تھا سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے نفل کے معنی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ گھوڑا اور ہتھیار نفل میں داخل ہیں۔ پھر اس شخص نے یہی پوچھا، پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہی جواب دیا، پھر اس شخص نے کہا: میں وہ انفال پوچھتا ہوں جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں کیا ہے۔ حضرت قاسم کہتے ہیں کہ وہ برابر پوچھے گیا یہاں تک کہ تنگ ہونے لگے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور کہا انہوں نے: تم جانتے ہو اس شخص کی مثال صبیغ کی سی ہے جس کو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مارا تھا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12916، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33768، 33962، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5203، 5204، 5205، «الأوسط» لابن المنذر برقم: 6516، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 19»