موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے بیان میں
8. بَابُ مَا يَجُوزُ لِلْمُسْلِمِينَ أَكْلُهُ قَبْلَ الْخُمُسِ
غنیمت کے مال سے قبل تقسیم کے جس چیز کو کھانا درست ہے اس کا بیان
وَسُئِلَ مالكٌ عَنِ الرَّجُلِ يُصِيبُ الطَّعَامَ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ، فَيَأْكُلُ مِنْهُ وَيَتَزَوَّدُ، فَيَفْضُلُ مِنْهُ شَيْءٌ، أَيَصْلُحُ لَهُ أَنْ يَحْبِسَهُ فَيَأْكُلَهُ فِي أَهْلِهِ، أَوْ يَبِيعَهُ قَبْلَ أَنْ يَقْدَمَ بِلَادَهُ فَيَنْتَفِعَ بِثَمَنهِ؟
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر یہ چیزیں نہ کھائی جائیں اور تقسیم کے واسطے لائی جائیں تو لشکر کو تکلیف ہو، اس صورت میں کھانا ان کا درست ہے، مگر بقدرِ ضرورت دستور کے موافق، اور یہ درست نہیں کہ ان میں سے کوئی چیز رکھ چھوڑے اور اپنے گھر لے جائے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 16ق»