موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے بیان میں
7. بَابُ مَا لَا يَجِبُ فِيهِ الْخُمُسُ
جس مال کا پانچواں حصہ نہیں دیا جائے گا اس کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: فِيمَنْ وُجِدَ مِنَ الْعَدُوِّ عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ بِأَرْضِ الْمُسْلِمِينَ، فَزَعَمُوا أَنَّهُمْ تُجَّارٌ وَأَنَّ الْبَحْرَ لَفِظَهُمْ. وَلَا يَعْرِفُ الْمُسْلِمُونَ تَصْدِيقَ ذَلِكَ إِلَّا أَنَّ مَرَاكِبَهُمْ تَكَسَّرَتْ، أَوْ عَطِشُوا فَنَزَلُوا بِغَيْرِ إِذْنِ الْمُسْلِمِينَ: أَرَى أَنَّ ذَلِكَ لِلْإِمَامِ. يَرَى فِيهِمْ رَأْيَهُ. وَلَا أَرَى لِمَنْ أَخَذَهُمْ فِيهِمْ خُمُسًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو کفار سمندر کے کنارہ پر مسلمانوں کی زمین میں ملیں اور یہ کہیں کہ ہم سوداگر تھے، دریا نے ہم کو یہاں پھینک دیا، مگر مسلمانوں کو اس امر کی تصدیق نہ ہو، البتہ یہ گمان ہو کہ جہاز ان کا ٹوٹ گیا، یا پیاس کے سبب سے اتر پڑے بغیر اجازت مسلمانوں کے، تو امام کو ان کے بارے میں اختیار ہے، اور جن لوگوں نے گرفتار کیا ان کو خمس نہیں ملے گا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 16ق»