موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
68. بَابُ تَكْبِيرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ
ایام تشریق کی تکبیروں کا بیان
. قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا، أَنَّ التَّكْبِيرَ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ دُبُرَ الصَّلَوَاتِ، وَأَوَّلُ ذَلِكَ تَكْبِيرُ الْإِمَامِ وَالنَّاسُ مَعَهُ دُبُرَ صَلَاةِ الظُّهْرِ مِنْ يَوْمِ النَّحْرِ، وَآخِرُ ذَلِكَ تَكْبِيرُ الْإِمَامِ وَالنَّاسُ مَعَهُ دُبُرَ صَلَاةِ الصُّبْحِ مِنْ آخِرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، ثُمَّ يَقْطَعُ التَّكْبِيرَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک حکم یہ ہے کہ ایامِ تشریق میں ہر نماز کے بعد تکبیر کہی جائے، اور شروع کی جائے تکبیر یوم النحر میں ظہر کی نماز کے بعد سے، اور ختم ہو تیرھویں تاریخ کی فجر پر، اور امام تکبیر کہے اور لوگ اس کے ساتھ تکبیر کہیں جب نماز سے فارغ ہوں، اور یہ تکبیر مرد اور عورت سب پر واجب ہے خواہ جماعت سے نماز پڑھیں یا اکیلے پڑھیں، منیٰ میں ہوں یا اور ملکوں میں، اور حجاج بعید کو چاہیے کہ منیٰ میں امام الحاج اور حجاج قریب امام کی پیروی کریں رمی جمار و تکبیرات میں، کیونکہ اس تقدیر پر جب وہ پڑھیں گے اور احرام تمام ہو جائے گا تو سب حجاج «حل» میں برابر رہیں گے۔ یعنی مناسک حج سے فارغ ہونے میں یہ سب برابر رہیں گے، مگر جو لوگ حاجی نہیں ہیں وہ لوگ حجاج کی پیروی نہ کریں مگر تکبیرات تشریق میں۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 205»