موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
66. بَابُ صَلَاةِ مِنًى
منیٰ میں نماز کے بیان میں
سُئِلَ مَالِك، عَنْ أَهْلِ مَكَّةَ، كَيْفَ صَلَاتُهُمْ بِعَرَفَةَ، أَرَكْعَتَانِ أَمْ أَرْبَعٌ؟ وَكَيْفَ بِأَمِيرِ الْحَاجِّ، إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ؟ أَيُصَلِّي الظُّهْرَ، وَالْعَصْرَ بِعَرَفَةَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ أَوْ رَكْعَتَيْنِ؟ وَكَيْفَ صَلَاةُ أَهْلِ مَكَّةَ فِي إِقَامَتِهِمْ؟ فَقَالَ مَالِك: يُصَلِّي أَهْلُ مَكَّةَ، بِعَرَفَةَ، وَمِنًى مَا أَقَامُوا بِهِمَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ يَقْصُرُونَ الصَّلَاةَ، حَتَّى يَرْجِعُوا إِلَى مَكَّةَ، قَالَ: وَأَمِيرُ الْحَاجِّ أَيْضًا، إِذَا كَانَ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، قَصَرَ الصَّلَاةَ بِعَرَفَةَ وَأَيَّامَ مِنًى۔
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ اہلِ مکہ عرفات میں چار رکعتیں پڑھیں یا دو رکعتیں؟ اور امیر الحاج بھی اگر مکہ کا رہنے والا ہو تو وہ ظہر اور عصر کی عرفات میں چار رکعتیں پڑھے یا دو رکعتیں؟ اور اہلِ مکہ جب تک منیٰ میں رہیں تو قصر کریں یا نہیں؟ تو جواب دیا کہ اہلِ مکہ منیٰ اور عرفات میں جب تک رہیں دو دو رکعتیں پڑھیں اور قصر کرتے رہیں مکہ میں پہنچنے تک، اور امیر الحج اگر مکہ کا رہنے والا ہو تو وہ بھی قصر کرے عرفہ اور منیٰ میں۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 203»