موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
55. بَابُ وُقُوفِ مَنْ فَاتَهُ الْحَجُّ بِعَرَفَةَ
وقوف عرفات کی انتہا کا بیان
قَالَ مَالِك، فِي الْعَبْدِ يُعْتَقُ فِي الْمَوْقِفِ بِعَرَفَةَ: فَإِنَّ ذَلِكَ لَا يُجْزِي عَنْهُ مِنْ حَجَّةِ الْإِسْلَامِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ لَمْ يُحْرِمْ، فَيُحْرِمُ بَعْدَ أَنْ يُعْتَقَ، ثُمَّ يَقِفُ بِعَرَفَةَ مِنْ تِلْكَ اللَّيْلَةِ قَبْلَ أَنْ يَطْلُعَ الْفَجْرُ، فَإِنْ فَعَلَ ذَلِكَ أَجْزَأَ عَنْهُ، وَإِنْ لَمْ يُحْرِمْ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ كَانَ بِمَنْزِلَةِ مَنْ فَاتَهُ الْحَجُّ، إِذَا لَمْ يُدْرِكِ الْوُقُوفَ بِعَرَفَةَ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ مِنْ لَيْلَةِ الْمُزْدَلِفَةِ، وَيَكُونُ عَلَى الْعَبْدِ حَجَّةُ الْإِسْلَامِ يَقْضِيهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر غلام آزاد ہوا عرفات میں تو یہ اس کا فرض حج نہ ہو گا مگر جب اس نے احرام نہ باندھا ہو، اور بعد آزادی کے احرام باندھ کر یوم النحر کے فجر سے پیشتر عرفات میں ٹھہر جائے تو فرض حج اس کا ادا ہو جائے گا، اگر اس نے طلوعِ فجر تک احرام نہ باندھا تو اس کی مثال ایسی ہوگی جیسے کسی کا حج فوت ہو گیا اور اس نے وقوفِ عرفہ مزدلفہ کی شب کے طلوع فجر تک نہ پایا، تو اس غلام پر فرض حج کا ادا کرنا لازم رہے گا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 170»