موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
54. بَابُ وُقُوفِ الرَّجُلِ وَهُوَ غَيْرُ طَاهِرٍ ، وَوُقُوفِهِ عَلَى دَابَّتِهِ
بےوضو عرفات یا مزدلفہ میں ٹھہرنے کا اور سوار ہو کر ٹھہرنے کا بیان
سُئِلَ مَالِكٌ: هَلْ يَقِفُ الرَّجُلُ بِعَرَفَةَ، أَوْ بِالْمُزْدَلِفَةِ، أَوْ يَرْمِي الْجِمَارَ، أَوْ يَسْعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَهُوَ غَيْرُ طَاهِرٍ؟ فَقَالَ: كُلُّ أَمْرٍ تَصْنَعُهُ الْحَائِضُ مِنْ أَمْرِ الْحَجِّ، فَالرَّجُلُ يَصْنَعُهُ وَهُوَ غَيْرُ طَاهِرٍ، ثُمَّ لَا يَكُونُ عَلَيْهِ شَيْءٌ فِي ذَلِكَ. وَالْفَضْلُ أَنْ يَكُونَ الرَّجُلُ فِي ذَلِكَ كُلِّهِ طَاهِرًا. وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَتَعَمَّدَ ذَلِكَ.
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ عرفات میں یا مزدلفہ میں کوئی آدمی بے وضو ٹھہر سکتا ہے، یا بے وضو کنکریاں مار سکتا ہے، یا بے وضو صفا اور مروہ کے درمیان میں دوڑ سکتا ہے؟ تو جواب دیا کہ: جتنے ارکان حائضہ عورت کر سکتی ہے وہ سب کام مرد بے وضو کر سکتا ہے، اور اس پر کچھ لازم نہیں آتا مگر افضل یہ ہے کہ ان سب کاموں میں با وضو رہے، اور قصداً بے وضو ہونا اچھا نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 167»