Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
52. بَابُ جَامِعِ الْهَدْيِ
مختلف حدیثیں ہدی کے بیان میں
حدیث نمبر: 871
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، فَخَرَجَ مَعَهُ مِنْ الْمَدِينَةِ، فَمَرُّوا عَلَى حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ وَهُوَ مَرِيضٌ بِالسُّقْيَا، فَأَقَامَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ حَتَّى إِذَا خَافَ الْفَوَاتَ، خَرَجَ، وَبَعَثَ إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَأَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، وَهُمَا بِالْمَدِينَةِ، فَقَدِمَا عَلَيْهِ، ثُمَّ إِنَّ حُسَيْنًا أَشَارَ إِلَى رَأْسِهِ، فَأَمَرَ عَلِيٌّ بِرَأْسِهِ، فَحُلِّقَ، ثُمَّ نَسَكَ عَنْهُ بِالسُّقْيَا، فَنَحَرَ عَنْهُ بَعِيرًا، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: وَكَانَ حُسَيْنٌ خَرَجَ مَعَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فِي سَفَرِهِ ذَلِكَ إِلَى مَكَّةَ
حضرت ابواسماء سے جو مولیٰ ہیں حضرت عبداللہ بن جعفر کے، روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن جعفر کے ساتھ مدینہ سے نکلے (واسطے حج کے)، تو گزرے سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما پر اور وہ بیمار تھے سقیا میں۔ پس ٹھہرے رہے وہاں حضرت عبداللہ بن جعفر یہاں تک کہ جب خوف ہوا حج کے فوت ہو جانے کا، تو نکل کھڑے ہوئے حضرت عبداللہ بن جعفر اور ایک آدمی بھیج دیا سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس اور ان کی بی بی سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے پاس، وہ دونوں مدینہ میں تھے۔ تو آئے سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا مدینہ سے سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کے پاس۔ انہوں نے اشارہ کیا اپنے سر کی طرف۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے حکم کیا، ان کا سر مونڈا گیا سقیا میں، پھر قربانی کی ان کی طرف سے ایک اونٹ کی وہیں سقیا میں۔ کہا حضرت یحییٰ بن سعید نے کہ سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلے تھے حج کرنے کو۔

تخریج الحدیث: «موقوف حسن، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1088، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3259، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4089، 4090، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 165»