موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
52. بَابُ جَامِعِ الْهَدْيِ
مختلف حدیثیں ہدی کے بیان میں
حدیث نمبر: 869
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ يَسَارٍ الْمَكِّيِّ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ جَاءَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَقَدْ ضَفَرَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنِّي قَدِمْتُ بِعُمْرَةٍ مُفْرَدَةٍ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ :" لَوْ كُنْتُ مَعَكَ، أَوْ سَأَلْتَنِي لَأَمَرْتُكَ أَنْ تَقْرِنَ"، فَقَالَ الْيَمَانِي: قَدْ كَانَ ذَلِكَ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ:" خُذْ مَا تَطَايَرَ مِنْ رَأْسِكَ وَأَهْدِ"، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ: مَا هَدْيُهُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ:" هَدْيُهُ"، فَقَالَتْ لَهُ: مَا هَدْيُهُ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: " لَوْ لَمْ أَجِدْ إِلَّا أَنْ أَذْبَحَ شَاةً، لَكَانَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَصُومَ"
حضرت صدقہ بن یسار مکی سے روایت ہے کہ ایک شخص یمن کا رہنے والا آیا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس، اور اس نے بٹ لیا تھا اپنے بالوں کو۔ تو کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! میں صرف عمرہ کا احرام باندھ کر آیا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر تو میرے ساتھ ہوتا یا مجھ سے پوچھتا تو میں تجھے قرآن کا حکم کرتا۔ اس شخص نے کہا: اب تو ہو چکا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: جتنے بال تیرے پریشان ہیں ان کو کتروا ڈال اور ہدی دے۔ ایک عورت نے کہا: کیا ہدی ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میرے نزدیک تو یہ ہے کہ اگر مجھے سِوا بکری کے کچھ نہ ملے تب بھی بکری ذبح کرنا بہتر ہے روزے رکھنے سے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 162»