موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
27. بَابُ الْحُكْمِ فِي الصَّيْدِ
شکار کی جزاء کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: قَالَ اللّٰهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ. وَمَنْ قَتَلَهُ مِنْكُمْ مُتَعَمِّدًا. فَجَزَاءُ مِثْلِ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ، هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ، أَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ، أَوْ عَدْلُ ذَلِكَ صِيَامًا لِيَذُوقَ وَبَالَ أَمْرِهِ﴾ [المائدة: 95]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: فرمایا اللہ جل جلالہُ نے: ”اے ایمان والو! مت مارو شکار جب تم احرام باندھے ہو، اور جو کوئی تم میں سے قصداً شکار مارے تو اس پر جزاء لازم ہے اس کی مثل جانور کے، حکم کر دیں اس کا دو پرہیزگار شخص، خواہ جزاء ہدی ہو جو کعبہ میں پہنچے یا کفارہ ہو مسکینوں کو کھلانا یا اس قدر روزے تاکہ چکھے وبال اپنے کام کا۔“
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»