موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
14. بَابُ إِهْلَالِ أَهْلِ مَكَّةَ وَمَنْ بِهَا مِنْ غَيْرِهِمْ
اہلِ مکہ کے احرام کا اور جو لوگ مکہ میں ہوں اور ملک والے اُن کے بھی احرام کا بیان
وَسُئِلَ مَالِك، عَمَّنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ أَوْ غَيْرِهِمْ مِنْ مَكَّةَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ كَيْفَ يَصْنَعُ بِالطَّوَافِ؟ قَالَ: أَمَّا الطَّوَافُ الْوَاجِبُ فَلْيُؤَخِّرْهُ وَهُوَ الَّذِي يَصِلُ بَيْنَهُ، وَبَيْنَ السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ وَلْيَطُفْ مَا بَدَا لَهُ وَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ كُلَّمَا طَافَ سُبْعًا، وَقَدْ فَعَلَ ذَلِكَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ، فَأَخَّرُوا الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ وَالسَّعْيَ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ حَتَّى رَجَعُوا مِنْ مِنًى، وَفَعَلَ ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، فَكَانَ يُهِلُّ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ بِالْحَجِّ مِنْ مَكَّةَ، وَيُؤَخِّرُ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ وَالسَّعْيَ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ حَتَّى يَرْجِعَ مِنْ مِنًى.
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے: جو لوگ اور ملک کے رہنے والے ہیں انہوں نے اگر احرام حج کا مکہ سے باندھا ذوالحجہ کا چاند دیکھ کر، تو وہ فرض طواف کیسے کریں؟ کہا: وہ فرض طواف (طواف الزیارۃ) کی تاخیر کریں، اور وہ طواف ہے جس کے بعد سعی ہوتی ہے صفا اور مروہ کے درمیان میں، اور نفل طواف جتنا چاہے گا کرے۔ لیکن ہر طواف کے بعد دو رکعتیں پڑھا کرے اور ایسا ہی کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے، احرام حج کا مکہ سے باندھا سو انہوں نے تاخیر کی طواف اور سعی کی یہاں تک کہ لوٹے منیٰ سے اور ایسا ہی کیا سیدنا عبدللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے، وہ بھی ذی الحجہ کا چاند دیکھ کر احرام باندھتے تھے حج کا مکہ سے، اور تاخیر کرتے طواف اور سعی کی منیٰ سے لوٹنے تک۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 50»