صحيح مسلم
كِتَاب الْحَيْضِ
حیض کے احکام و مسائل
20. باب مَا يُسْتَتَرُ بِهِ لِقَضَاءِ الْحَاجَةِ:
باب: پیشاب کرتے وقت ستر کو چھپانا۔
حدیث نمبر: 774
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ وَهُوَ ابْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ: " أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ خَلْفَهُ، فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثًا، لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ، وَكَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، هَدَفٌ، أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ "، قَالَ ابْنُ أَسْمَاءَ فِي حَدِيثِهِ: يَعْنِي حَائِطَ نَخْلٍ.
شیبان بن فروخ اور عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی نے کہا: ہمیں مہدی بن میمون نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں محمد بن عبداللہ بن ابی یعقوب نے حسن بن علی کے آزاد کر دہ غلام حسن بن سعد کے حوالےسے حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نےکہا: ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے سوار کر لیا، پھر مجھے ایک راز کی بات بتائی جو میں کسی شخص کو نہیں بتاؤں گا، قضائے حاجت کے لیے آپ کی محبوب ترین اوٹ ٹیلایا کھجور کا جھنڈ تھا۔ (حدیث کے ایک راوی محمد) ابن اسماء نے اپنی حدیث میں کہا: حائش نخل سے مراد حائط نخل ”کھجور کا باغ یا جھنڈ“ ہے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے سوار کر لیا اور پھر مجھے ایک راز کی بات بتائی، جو میں کسی انسان کو نہیں بتاؤں گا، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت کے لیے، محبوب ترین اوٹ ٹیلہ یا کھجور کا باغ تھا، ابن اسماء نے اپنی حدیث میں حَائِطُ نَخْلٍ کا معنی نخلستان کیا، ہدف (ٹیلہ)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 774 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 774
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
قضائے حاجت کے لیے باپردہ جگہ کا انتخاب کرنا چاہیے تاکہ ستر عورت ہو سکے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 774
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث340
´پاخانہ اور پیشاب کے لیے مناسب جگہ ڈھونڈنے کا بیان۔`
عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت کے وقت آڑ کے لیے ٹیلے یا کھجوروں کے جھنڈ سب سے زیادہ پسندیدہ تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 340]
اردو حاشہ:
درخت کی آڑ میں قضائے حاجت کرنا درست ہے جب کہ وہ درخت پھل والا نہ ہو۔
کھجور کا پھل ایک خاص موسم میں اتارا جاتا ہے، اس لیے دوسرے موسموں میں اس سے پھل حاصل کرنے کے لیے اس کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
سائے کے لیے بھی کھجور کے باغ سے تو فائدہ حاصل کیا جاتا ہے۔
الگ لگے ہوئے درختوں کو اس مقصد کے لیے اہمیت نہیں دی جاتی البتہ چھوٹے قد کے درخت جو پھل لگنے کی عمر کو نہیں پہنچے ہوتے اچھا پردہ فراہم کرتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 340
الشيخ محمد فاروق رفیع حفظہ اللہ، فوائد و مسائل، صحیح ابن خزیمہ : 53
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کرتے وقت ٹیلے یا کھجوروں کے جھنڈ سے پردہ کرنا پسند کرتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے محمد بن ابان کو کہتے ہوئے سنا (وہ کہتے ہیں) میں نے ابن ادریس کو کہتے ہوئے سنا... [صحيح ابن خزيمه: 53]
فوائد:
قضائے حاجت کے وقت درختوں یا اونچی جگہ کے پیچھے اس قدر چھپنا یا نشیبی زمین میں اتنا پردہ حاصل کرنا کہ لوگوں کی نظروں سے انسان کا تمام جسم غائب ہو جائے، مستحب عمل اور سنت موکدہ ہے۔
[نووي: 34/4]
صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 53