Note: Copy Text and to word file

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
21. بَابُ مَا لَا زَكَاةَ فِيهِ مِنَ الثِّمَارِ
جن پھلوں میں زکوٰۃ نہیں ہے اس کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: السُّنَّةُ عِنْدَنَا، أَنَّ كُلَّ مَا أُخْرِجَتْ زَكَاتُهُ مِنْ هَذِهِ الْأَصْنَافِ كُلِّهَا، الْحِنْطَةِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِيبِ وَالْحُبُوبِ كُلِّهَا، ثُمَّ أَمْسَكَهُ صَاحِبُهُ بَعْدَ أَنْ أَدَّى صَدَقَتَهُ سِنِينَ. ثُمَّ بَاعَهُ، أَنَّهُ لَيْسَ عَلَيْهِ فِي ثَمَنِهِ زَكَاةٌ، حَتَّى يَحُولَ عَلَى ثَمَنِهِ الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ بَاعَهُ. إِذَا كَانَ أَصْلُ تِلْكَ الْأَصْنَافِ مِنْ فَائِدَةٍ أَوْ غَيْرِهَا. وَأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ لِلتِّجَارَةِ. وَإِنَّمَا ذَلِكَ بِمَنْزِلَةِ الطَّعَامِ وَالْحُبُوبِ وَالْعُرُوضِ يُفِيدُهَا الرَّجُلُ ثُمَّ يُمْسِكُهَا سِنِينَ. ثُمَّ يَبِيعُهَا بِذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ، فَلَا يَكُونُ عَلَيْهِ فِي ثَمَنِهَا زَكَاةٌ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ بَاعَهَا. فَإِنْ كَانَ أَصْلُ تِلْكَ الْعُرُوضِ لِلتِّجَارَةِ فَعَلَى صَاحِبِهَا فِيهَا الزَّكَاةُ حِينَ يَبِيعُهَا، إِذَا كَانَ قَدْ حَبَسَهَا سَنَةً، مِنْ يَوْمَ زَكَّى الْمَالَ الَّذِي ابْتَاعَهَا بِهِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ہمارے نزدیک سنّت یہ ہے کہ جن غلوں کی زکوٰۃ مالک دے چکے مثل کھجور واجب نہ ہوگی، جب تک اس قیمت پر ایک سال پورا نہ گزرے، یہ اس صورت میں ہے کہ وہ غلہ ہبہ یا میراث سے اس کے قبضے میں آیا ہو اور تجارت کا مال نہ ہو، کیونکہ اس کی مثال ایسی ہے کہ کسی شخص کے پاس کھانا یا دانے یا اسباب ہو پھر وہ اس کو کئی برس تک رکھ چھوڑے، پھر اس کو بیچے سونے یا چاندی کے عوض میں تو زرِ ثمن کی زکوٰۃ واجب نہ ہوگی جب تک ایک سال اس پر نہ گزرے بیع کی تاریخ سے۔ البتہ اگر یہ اجناس تجارت کے ہوں تو بیچتے وقت اس کے مالک پر زکوٰۃ واجب ہوگی اگر ایک سال تک اس کو روک رکھا ہو بعد زکوٰۃ کے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»