موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
15. بَابُ الْعَمَلِ فِي صَدَقَةِ عَامَيْنِ إِذَا اجْتَمَعَا
جب دو سال کی زکوٰۃ کسی پر واجب ہو جائے اس کے طریقے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ تَجِبُ عَلَيْهِ الصَّدَقَةُ. وَإِبِلُهُ مِائَةُ بَعِيرٍ. فَلَا يَأْتِيهِ السَّاعِي حَتَّى تَجِبَ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ أُخْرَى. فَيَأْتِيهِ الْمُصَدِّقُ وَقَدْ هَلَكَتْ إِبِلُهُ إِلَّا خَمْسَ ذَوْدٍ. قَالَ مَالِكٌ: يَأْخُذُ الْمُصَدِّقُ مِنَ الْخَمْسِ ذَوْدٍ، الصَّدَقَتَيْنِ اللَّتَيْنِ وَجَبَتَا عَلَى رَبِّ الْمَالِ. شَاتَيْنِ: فِي كُلِّ عَامٍ شَاةٌ. لِأَنَّ الصَّدَقَةَ إِنَّمَا تَجِبُ عَلَى رَبِّ الْمَالِ يَوْمَ يُصَدِّقُ مَالَهُ. فَإِنْ هَلَكَتْ مَاشِيَتُهُ أَوْ نَمَتْ. فَإِنَّمَا يُصَدِّقُ الْمُصَدِّقُ زَكَاةَ مَا يَجِدُ يَوْمَ يُصَدِّقُ. وَإِنْ تَظَاهَرَتْ عَلَى رَبِّ الْمَالِ صَدَقَاتٌ غَيْرُ وَاحِدَةٍ، فَلَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يُصَدِّقَ إِلَّا مَا وَجَدَ الْمُصَدِّقُ عِنْدَهُ. فَإِنْ هَلَكَتْ مَاشِيَتُهُ أَوْ وَجَبَتْ عَلَيْهِ فِيهَا صَدَقَاتٌ، فَلَمْ يُؤْخَذْ مِنْهُ شَيْءٌ حَتَّى هَلَكَتْ مَاشِيَتُهُ كُلُّهَا، أَوْ صَارَتْ إِلَى مَا لَا تَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ، فَإِنَّهُ لَا صَدَقَةَ عَلَيْهِ وَلَا ضَمَانَ فِيمَا هَلَكَ. أَوْ مَضَى مِنَ السِّنِينَ.
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ایک اور اختلاف ہے، وہ یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس سونا یا چاندی نصاب کے موافق ہو پھر وہ اور مال کمائے تو اس فائدہ کی زکوٰۃ دینا لازم نہ آئے گی جب تک اس پر ایک سال نہ گزرے، اور اگر کسی کے پاس بکریاں یا گائیں یا اونٹ ہر ایک قسم مقدارِ نصاب کے ہو پھر اور بکریاں یا گائیں یا اونٹ حاصل کرے تو ان کی زکوٰۃ پہلے ہم جنس جانوروں کے ساتھ مل کر لازم آئے گی۔
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: یہ تقریر بہت اچھی ہے اس باب میں جو میں نے سنا سب تقریروں سے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 552، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»