موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
12. بَابُ مَا جَاءَ فِي صَدَقَةِ الْبَقَرِ
گائے بیل کی زکوٰہ کا بیان
قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: وَإِنَّمَا مَثَلُ ذَلِكَ مَثَلُ الْوَرِقِ يُزَكِّيهَا الرَّجُلُ ثُمَّ يَشْتَرِي بِهَا مِنْ رَجُلٍ آخَرَ عَرْضًا، وَقَدْ وَجَبَتْ عَلَيْهِ فِي عَرْضِهِ ذَلِكَ إِذَا بَاعَهُ الصَّدَقَةُ فَيُخْرِجُ الرَّجُلُ الْآخَرُ صَدَقَتَهَا هَذَا الْيَوْمَ، وَيَكُونُ الْآخَرُ قَدْ صَدَّقَهَا مِنَ الْغَدِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اس کی مثال چاندی کی سی ہے، ایک شخص نے اس کی زکوٰۃ دے کر اس کے بدلے میں کچھ سامان خریدا، کیا اب جس نے سامان بیچا اس پر بھی زکوٰۃ واجب تھی، اس نے پھر اس چاندی کی زکوٰۃ دی تو مشتری نے آج زکوٰۃ دی اور بائع نے کل زکوٰۃ دی۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»