موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
5. بَابُ مَا لَا زَكَاةَ فِيهِ مِنَ الْحُلِيِّ وَالتِّبْرِ وَالْعَنْبَرِ
بیان اُن چیزوں کا جن میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے، جیسے زیور اور سونے چاندی کا ڈلاّ اور عنبر
قَالَ مَالِك: مَنْ كَانَ عِنْدَهُ تِبْرٌ أَوْ حَلْيٌ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ، لَا يُنْتَفَعُ بِهِ لِلُبْسٍ فَإِنَّ عَلَيْهِ فِيهِ الزَّكَاةَ فِي كُلِّ عَامٍ، يُوزَنُ فَيُؤْخَذُ رُبُعُ عُشْرِهِ إِلَّا أَنْ يَنْقُصَ مِنْ وَزْنِ عِشْرِينَ دِينَارًا عَيْنًا أَوْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ، فَإِنْ نَقَصَ مِنْ ذَلِكَ فَلَيْسَ فِيهِ زَكَاةٌ، وَإِنَّمَا تَكُونُ فِيهِ الزَّكَاةُ إِذَا كَانَ إِنَّمَا يُمْسِكُهُ لِغَيْرِ اللُّبْسِ، فَأَمَّا التِّبْرُ وَالْحُلِيُّ الْمَكْسُورُ الَّذِي يُرِيدُ أَهْلُهُ إِصْلَاحَهُ وَلُبْسَهُ، فَإِنَّمَا هُوَ بِمَنْزِلَةِ الْمَتَاعِ الَّذِي يَكُونُ عِنْدَ أَهْلِهِ فَلَيْسَ عَلَى أَهْلِهِ فِيهِ زَكَاةٌ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس کے پاس سونے یا چاندی کا ڈلا ہو اور اس سے نفع نہ لیا جاتا ہو، مثل پہننے وغیرہ کے تو اس کی زکوٰۃ واجب ہے۔ ہر سال اس میں سے چالیسواں حصہ لیا جائے گا، مگر جب بیس دینار یا دو سو درہم سے وزن میں کم ہو تو زکوٰۃ واجب نہ ہوگی بلکہ زکوٰۃ اسی صورت میں ہوگی جب نصاب کے مقدار ہو، اور اس سے منفعت نہ لی جائے، لیکن وہ ڈلا جس سے زیور بنانا مقصود ہو یا ٹوٹا ہوا زیور جس کا درست کرنا منظور ہو تو وہ مثل اسباب خانگی کے ہے، اس میں زکوٰۃ نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 538، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 11»