موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الِاعْتِكَافِ
کتاب: اعتکاف کے بیان میں
5. بَابُ النِّكَاحِ فِي الِاعْتِكَافِ
اعتکاف میں نکاح کا بیان
وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا يَكْرَهُ لِلْمُعْتَكِفِ وَلَا لِلْمُعْتَكِفَةِ أَنْ يَنْكِحَا فِي اعْتِكَافِهِمَا. مَا لَمْ يَكُنِ الْمَسِيسُ. فَيُكْرَهُ. وَلَا يُكْرَهُ لِلصَّائِمِ أَنْ يَنْكِحَ فِي صِيَامِهِ، وَفَرْقٌ بَيْنَ نِكَاحِ الْمُعْتَكِفِ، وَنِكَاحِ الْمُحْرِمِ. أَنَّ الْمُحْرِمَ يَأْكُلُ وَيَشْرَبُ، وَيَعُودُ الْمَرِيضَ، وَيَشْهَدُ الْجَنَائِزَ، وَلَا يَتَطَيَّبُ. وَالْمُعْتَكِفُ وَالْمُعْتَكِفَةُ يَدَّهِنَانِ، وَيَتَطَيَّبَانِ، وَيَأْخُذُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ شَعَرِهِ، وَلَا يَشْهَدَانِ الْجَنَائِزَ، وَلَا يُصَلِّيَانِ عَلَيْهَا، وَلَا يَعُودَانِ الْمَرِيضَ، فَأَمْرُهُمَا فِي النِّكَاحِ مُخْتَلِفٌ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: میں نے کسی سے نہیں سنا جو اس امر کو منع کرتا ہو کہ معتکف مرد اور معتکفہ عورت اپنا نکاح پڑھ لیں اعتکاف میں، البتہ یہ ضرور ہے کہ جماع نہ کریں، اسی طرح روزہ دار کو درست ہے کہ روزے میں نکاح کرے اور معتکف اور محرم میں یعنی جو شخص احرام باندھے ہو حج یا عمرہ کا، فرق یہ ہے کہ محرم کھائے اور پیئے اور بیمار پرسی کو جائے اور جنازہ کے ساتھ جائے اور خوشبو نہ لگائے۔ اور معتکف خوشبو لگائے، تیل ڈالے اگر چاہے تو بال کتروائے، مگر جنازہ کے ساتھ نہ جائے اور نماز نہ پڑھے جنازہ کی اور نہ بیمار پرسی کرے، تو ان دونوں کا حکم نکاح میں بھی مختلف ہے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 646، فواد عبدالباقي نمبر: 19 - كِتَابُ الِاعْتِكَافِ-ح: 8ق»