موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الِاعْتِكَافِ
کتاب: اعتکاف کے بیان میں
1. بَابُ ذِكْرِ الِاعْتِكَافِ
باب اعتکاف کا بیان
وَالْمُعْتَكِفُ مُشْتَغِلٌ بِاعْتِكَافِهِ لَا يَعْرِضُ لِغَيْرِهِ مِمَّا يَشْتَغِلُ بِهِ مِنَ التِّجَارَاتِ أَوْ غَيْرِهَا، وَلَا بَأْسَ بِأَنْ يَأْمُرَ الْمُعْتَكِفُ بِبَعْضِ حَاجَتِهِ بِضَيْعَتِهِ وَمَصْلَحَةِ أَهْلِهِ، وَأَنْ يَأْمُرَ بِبَيْعِ مَالِهِ أَوْ بِشَيْءٍ لَا يَشْغَلُهُ فِي نَفْسِهِ، فَلَا بَأْسَ بِذَلِكَ إِذَا كَانَ خَفِيفًا أَنْ يَأْمُرَ بِذَلِكَ مَنْ يَكْفِيهِ إِيَّاهُ
کہا مالک رحمہ اللہ نے: میں نے کسی اہلِ علم سے نہیں سنا جو اعتکاف میں کسی شرط کا لگاتا ہو، بلکہ اعتکاف بھی ایک عمل ہے اعمالِ خیر میں سے، مثل نماز اور روزہ اور حج کے۔ فرائض ہوں یا نوافل جو شخص کوئی عملِ خیر کرے تو چاہیے کہ طریقہ سنّت کا اختیار کرے، اور یہ بات درست نہیں ہے کہ کوئی طریقہ نیا نکالے جو اگلے مسلمانوں میں نہ تھا، نہ کوئی شرط ایجاد کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کیا اور مسلمانوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعتکاف کو دیکھ کر اس کا طریقہ پہچان لیا۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 641، فواد عبدالباقي نمبر: 19 - كِتَابُ الِاعْتِكَافِ-ح: 3»