موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ
کتاب: روزوں کے بیان میں
17. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَضَاءِ رَمَضَانَ وَالْكَفَّارَاتِ
رمضان کی قضا اور کفارہ کے بیان میں
وَسُئِلَ مَالِك، عَنِ الْمَرْأَةِ تُصْبِحُ صَائِمَةً فِي رَمَضَانَ، فَتَدْفَعُ دَفْعَةً مِنْ دَمٍ عَبِيطٍ فِي غَيْرِ أَوَانِ حَيْضِهَا، ثُمَّ تَنْتَظِرُ حَتَّى تُمْسِيَ أَنْ تَرَى مِثْلَ ذَلِكَ، فَلَا تَرَى شَيْئًا ثُمَّ تُصْبِحُ يَوْمًا آخَرَ فَتَدْفَعُ دَفْعَةً أُخْرَى، وَهِيَ دُونَ الْأُولَى ثُمَّ يَنْقَطِعُ ذَلِكَ عَنْهَا قَبْلَ حَيْضَتِهَا بِأَيَّامٍ، فَسُئِلَ مَالِك: كَيْفَ تَصْنَعُ فِي صِيَامِهَا وَصَلَاتِهَا؟ قَالَ مَالِك: ذَلِكَ الدَّمُ مِنَ الْحَيْضَةِ فَإِذَا رَأَتْهُ فَلْتُفْطِرْ، وَلْتَقْضِ مَا أَفْطَرَتْ فَإِذَا ذَهَبَ عَنْهَا الدَّمُ فَلْتَغْتَسِلْ، وَتَصُومُ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال کیا اس عورت نے جو صبح کو روزہ دار ہو رمضان میں۔ پھر یکایک خون دیکھے اور وہ حیض کے دن نہ ہوں، پھر شام تک انتظار کرے مگر کچھ نہ دیکھے، پھر دوسرے دن جب صبح ہو تو یکایک خون دیکھے مگر پہلے روز سے کچھ کم، پھر وہ خون موقوف ہو جائے، اور یہ واقعہ حیض کے ایام سے پیشتر ہو، تو اس کے روزے اور نماز کا کیا حکم ہے؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ یہ خون حیض کا ہے تو جب اس کو دیکھے روزہ کھول ڈالے اور قضا کرے اس روزہ کی، پھر جب خون موقوف ہو جائے تو غسل کر کے روزہ رکھے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 629، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 49»