موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ
کتاب: روزوں کے بیان میں
17. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَضَاءِ رَمَضَانَ وَالْكَفَّارَاتِ
رمضان کی قضا اور کفارہ کے بیان میں
حدیث نمبر: 625
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ قَيْسٍ الْمَكِّيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ مُجَاهِدٍ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَجَاءَهُ إِنْسَانٌ فَسَأَلَهُ عَنْ صِيَامِ أَيَّامِ الْكَفَّارَةِ أَمُتَتَابِعَاتٍ أَمْ يَقْطَعُهَا؟ قَالَ حُمَيْدٌ: فَقُلْتُ لَهُ: نَعَمْ، يَقْطَعُهَا إِنْ شَاءَ، قَالَ مُجَاهِدٌ : " لَا يَقْطَعُهَا فَإِنَّهَا فِي قِرَاءَةِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مُتَتَابِعَاتٍ"
حضرت حمید بن قیس مکی سے روایت ہے کہ ساتھ تھا میں مجاہد کے اور طواف کر رہے تھے خانہ کعبہ کا۔ اتنے میں ایک آدمی آیا اور پوچھا کہ قسم کے کفارے کے روزے پے درپے چاہییں یا جدا جدا؟ حمید نے کہا: ہاں جدا جدا بھی رکھ سکتا ہے اگر چاہے۔ مجاہد نے کہا: نہیں، کیونکہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی قراءت میں ہے: «ثَلٰثَةِ أَيَّامٍ مُتَتَابِعَاتٍ» یعنی روزے تین دن کے پے درپے۔
تخریج الحدیث: «موقوف حسن، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16102، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 803، 805، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20039، 20066، 20067، 20068، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 276/2، شركة الحروف نمبر: 629، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 49»