موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ
کتاب: روزوں کے بیان میں
11. بَابُ صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ
عاشوراء کے روزہ کا بیان
حدیث نمبر: 611
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ يَوْمًا تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ، وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ كَانَ هُوَ الْفَرِيضَةَ، وَتُرِكَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: عاشوراء کے دن لوگ روزہ رکھتے تھے جاہلیت میں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس دن روزہ رکھتے تھے زمانۂ جاہلیت میں۔ پھر جب آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تو روزہ رکھا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس دن اور لوگوں کو بھی حکم کیا اس دن روزہ رکھنے کا۔ پھر جب فرض ہوا رمضان، تو رمضان ہی کے روزے فرض رہ گئے، اور عاشوراء کا روزہ چھوڑ دیا گیا، سو جس کا جی چاہے اس دن روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1592، 1893، 2001، 2002، 3831، 4502، 4504، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1125، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2080، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3621، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 2850، 2851، 2852، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2442، والترمذي فى «جامعه» برقم: 753، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1804، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8498، 8499، 8510، 9836، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24645، والحميدي فى «مسنده» برقم: 202، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7842، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9448، والترمذي فى «الشمائل» برقم: 309، شركة الحروف نمبر: 616، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 33»