موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ
کتاب: روزوں کے بیان میں
9. بَابُ كَفَّارَةِ مَنْ أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ
جو شخص رمضان کا روزہ قصداً توڑ ڈالے اس کے کفارہ کا بیان
حدیث نمبر: 607
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَطَاءِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْخُرَاسَانِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ قَالَ:" جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْرِبُ نَحْرَهُ وَيَنْتِفُ شَعْرَهُ، وَيَقُولُ: هَلَكَ الْأَبْعَدُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَا ذَاكَ؟"، فَقَالَ: أَصَبْتُ أَهْلِي وَأَنَا صَائِمٌ فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُعْتِقَ رَقَبَةً؟"، فَقَالَ: لَا، فَقَالَ:" هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُهْدِيَ بَدَنَةً؟"، قَالَ: لَا، قَالَ: فَاجْلِسْ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقِ تَمْرٍ، فَقَالَ:" خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ"، فَقَالَ: مَا أَحَدٌ أَحْوَجَ مِنِّي، فَقَالَ:" كُلْهُ وَصُمْ يَوْمًا مَكَانَ مَا أَصَبْتَ"
سعید بن مسیّب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا سینہ کوٹتا ہوا اور بال نوچتا ہوا، اور کہتا تھا: ہلاک ہوا وہ شخص جو دور ہے نیکیوں سے، تو فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”کیا ہوا؟“ بولا: میں نے صحبت کی اپنی بی بی سے رمضان کے روزہ میں۔ تو فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”تو ایک بردہ (غلام) آزاد کر سکتا ہے؟“ بولا: نہیں۔ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے: ”ایک اونٹ یا گائے ہدی کر سکتا ہے؟“ بولا: نہیں۔ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے: ”بیٹھ“، اتنے میں ایک ٹوکرا کھجور کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو لے اور صدقہ کر۔“ وہ بولا: مجھ سے زیادہ کوئی محتاج نہیں ہے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھا لے اس کو اور ایک روزہ رکھ لے اس دن کے بدلے میں جس دن تو نے یہ کام کیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 1671، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8147، 8158، 15389، 15804، 20025، 20026، 20028، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7458، 7459، 7460، 7466، وأبو داؤد فى «المراسيل» برقم: 101، 102، 103
شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ اس کی سند مرسل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔، شركة الحروف نمبر: 612، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 29»