موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ
کتاب: روزوں کے بیان میں
4. بَابُ مَا جَاءَ فِي صِيَامِ الَّذِي يُصْبِحُ جُنُبًا فِي رَمَضَانَ
جنبی کے روزہ رکھنے کا بیان جبکہ صبح ہو جائے
حدیث نمبر: 588
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، يَقُولُ: كُنْتُ أَنَا وَأَبِي عِنْدَ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فَذُكِرَ لَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: مَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا أَفْطَرَ ذَلِكَ الْيَوْمَ، فَقَالَ مَرْوَانُ: أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ لَتَذْهَبَنَّ إِلَى أُمَّيِ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ عَنْ ذَلِكَ فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَذَهَبْتُ مَعَهُ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ فَسَلَّمَ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّا كُنَّا عِنْدَ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ فَذُكِرَ لَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: مَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا أَفْطَرَ ذَلِكَ الْيَوْمَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: لَيْسَ كَمَا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَتَرْغَبُ عَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: لَا وَاللَّهِ، قَالَتْ عَائِشَةُ : فَأَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ احْتِلَامٍ، ثُمَّ يَصُومُ ذَلِكَ الْيَوْمَ" . قَالَ: ثُمَّ خَرَجْنَا حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ مِثْلَ مَا قَالَتْ عَائِشَةُ، قَالَ: فَخَرَجْنَا حَتَّى جِئْنَا مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ فَذَكَرَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مَا قَالَتَا، فَقَالَ مَرْوَانُ: أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ لَتَرْكَبَنَّ دَابَّتِي فَإِنَّهَا بِالْبَاب، فَلْتَذْهَبَنَّ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فَإِنَّهُ بِأَرْضِهِ بِالْعَقِيقِ، فَلْتُخْبِرَنَّهُ ذَلِكَ، فَرَكِبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَرَكِبْتُ مَعَهُ حَتَّى أَتَيْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَتَحَدَّثَ مَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ سَاعَةً ثُمَّ ذَكَرَ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ لَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَا عِلْمَ لِي بِذَاكَ إِنَّمَا أَخْبَرَنِيهِ مُخْبِرٌ
ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ میں اور میرے باپ عبدالرحمٰن دونوں بیٹھے تھے مروان بن الحکم کے پاس اور مروان اُن دنوں میں حاکم تھے مدینہ کے، تو ان سے ذکر کیا گیا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جو شخص جنب ہو اور صبح ہو جائے تو اس کا روزہ نہ ہو گا۔ مروان نے کہا: قسم دیتا ہوں تم کو اے عبدالرحمٰن! تم جاؤ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس اور پوچھو اُن سے یہ مسئلہ۔ تو گئے عبدالرحمٰن اور گیا میں ساتھ اُن کے یہاں تک کہ پہنچے ہم اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تو سلام کیا اُن کو عبدالرحمٰن نے، پھر کہا: اُم المؤمنین! ہم بیٹھے تھے مروان بن الحکم کے پاس، اُن سے ذکر ہوا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جس شخص کو صبح ہو جائے اور وہ جنب ہو تو اس کا روزہ نہ ہو گا۔ فرمایا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے: ایسا نہیں ہے جیسا کہ کہا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اے عبدالرحمٰن! کیا تو منہ پھیرتا ہے اس کام سے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے؟ کہا عبدا لرحمٰن نے: نہیں قسم اللہ کی! فرمایا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے: میں گواہی دیتی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ اُن کو صبح ہو جاتی تھی اور وہ جنب ہوتے تھے جماع سے، نہ احتلام سے، پھر روزہ رکھے اس دن۔ کہا ابوبکر نے: پھر نکلے ہم یہاں تک کہ پہنچے اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس اور پوچھا ہم نے ان سے اس مسئلہ کو، انہوں نے بھی یہی کہا جو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا۔ کہا ابوبکر نے: پھر نکلے ہم اور آئے مروان بن الحکم کے پاس، ان سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا قول سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کا تو کہا مروان نے: قسم دیتا ہوں میں تم کو اے ابومحمد! تم سوار ہو کر جاؤ میرے جانور پر جو دروازہ پر ہے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس کیونکہ وہ اپنی زمین میں ہے عقیق میں، اور اطلاع کرو اُن کو مسئلہ سے، تو سوار ہوئے عبدالرحمٰن اور میں بھی ان کے ساتھ سوار ہوا، یہاں تک کہ آئے ہم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس، تو ایک ساعت تک باتیں کیں اُن سے عبدالرحمٰن نے، پھر بیان کیا اُن سے اس مسئلہ کو تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے علم نہیں تھا اس مسئلہ کا، بلکہ ایک شخص نے مجھ سے بیان کیا تھا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1925، 1930، 1931، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1109، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2009، 2010، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3486، 3487، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 183، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 186، 2939، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2388، والترمذي فى «جامعه» برقم: 779، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1766، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1703، 1704، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8089، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1829، 1851، والحميدي فى «مسنده» برقم: 200، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1545، والطبراني فى «الصغير» برقم: 366، 443، شركة الحروف نمبر: 594، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 11»