موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازوں کے بیان میں
16. بَابُ جَامِعِ الْجَنَائِزِ
جنازے کے احکام میں مختلف حدیثیں
حدیث نمبر: 573
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيلِيِّ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ، فَقَالَ:" مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْمُسْتَرِيحُ وَالْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ؟ قَالَ: " الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ، وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ"
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گزرا ایک جنازہ تو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”مستریح ہے یا مستراح منہ۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: مستریح کسے کہتے ہیں اور مستراح منہ کسے کہتے ہیں؟ فرمایا: ”بندہ مومن مستریح ہے یعنی جب مر جاتا ہے تو دنیا کی تکلیفوں اور اذیتوں سے نجات پا کر اللہ تعالیٰ کی رحمت میں راحت پاتا ہے، اور بندہ فاسق مستراح منہ ہے جب وہ مر جاتا ہے تو لوگوں کو، بستیوں کو، اور درختوں کو، اور جانوروں کو اس سے راحت ہوتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6512، 6513، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 950، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3007، 3012، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1931، 1932، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2068، 2069، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6670، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22972، 23015، 23031، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6254، شركة الحروف نمبر: 525، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 54»