موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن کے بیان میں
8. بَابُ مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ
دعا کے بیان میں
حدیث نمبر: 502
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ ، عَنْ طَاوُسٍ الْيَمَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، أَنْتَ الْحَقُّ، وَقَوْلُكَ الْحَقُّ، وَوَعْدُكَ الْحَقُّ، وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَأَخَّرْتُ وَأَسْرَرْتُ وَأَعْلَنْتُ، أَنْتَ إِلَهِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ"
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے نماز کو عین رات میں، فرماتے: ”یا اللہ! سب تعریفیں تیرے لئے ہیں، تو نور ہے آسمانوں کا اور زمین کا، اور سب تعریفیں تیرے لئے ہیں اور تو ہی قائم رکھنے والا ہے آسمانوں اور زمینوں کو، اور سب تعریفیں تیرے لئے ہیں اور تو ہی پروردگار ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور اُن کا جو آسمان اور زمین کے بیچ میں ہیں، تو حق ہے، تیرا قول سچا ہے، تیرا وعدہ برحق ہے، تجھ سے ملنا حق ہے، جنت وجہنم حق ہے، قیامت حق ہے، اے پروردگار! تیرے حکم کا میں تابعدار ہوں، اور تجھ پر ایمان لایا، اور تجھ ہی پر بھروسہ کیا، اور تیری ہی طرف متوجہ ہوا، اور تیری مدد سے میں لڑا کفار سے، اور تجھ ہی کو میں نے حاکم بنایا جب اختلاف ہوا، سو بخش دے میرے اگلے اور پچھلے اور چھپے اور کھلے گناہ، تو میرا معبود ہے، تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1120، 6317، 7385، 7442، 7499، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 769، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1151، 1152، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2597، 2598، 2599، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1620، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1321، 7656، وأبو داود فى «سننه» برقم: 771، بدون ترقيم، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3418، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1527، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1355، 1355 م، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4739، 4740، 4741، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2754، والحميدي فى «مسنده» برقم: 503، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2564، 2565، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 29947، والطبراني فى "الكبير"، 10987، شركة الحروف نمبر: 465، فواد عبدالباقي نمبر: 15 - كِتَابُ الْقُرْآنِ-ح: 34»