موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن کے بیان میں
8. بَابُ مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ
دعا کے بیان میں
حدیث نمبر: 499
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ ، أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: كُنْتُ نَائِمَةً إِلَى جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَقَدْتُهُ مِنَ اللَّيْلِ، فَلَمَسْتُهُ بِيَدِي فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى قَدَمَيْهِ وَهُوَ سَاجِدٌ، يَقُولُ: " أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَبِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ"
محمد بن ابراہیم سے روایت ہے کہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں سو رہی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں، سو نہ پایا میں نے ان کو، پس چھوا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو رکھا میں نے ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں پر، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں تھے، فرماتے تھے: ”پناہ مانگتا ہوں میں تیری رضامندی کی تیرے غصے سے، اور تیری عفو کی تیرے عتاب سے، اور تجھ سے میں تیری تعریف نہیں کر سکتا، تو ایسا ہے جس طرح تو نے اپنی تعریف خود کی ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 485، 486، ومالك فى «الموطأ» برقم:، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 654، 655، 671، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1932، 1933، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 812، 838، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 169، 1131، 5536، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 158، 691، وأبو داود فى «سننه» برقم: 879، والترمذي فى «جامعه» برقم: 739، 3493، 3493 م، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1389، 3841، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 620، 2765، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24950، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2881، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 29750، والطبراني فى «الصغير» برقم: 476، شركة الحروف نمبر: 462، فواد عبدالباقي نمبر: 15 - كِتَابُ الْقُرْآنِ-ح: 31»