موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن کے بیان میں
4. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْقُرْآنِ
قرآن کے بیان میں
حدیث نمبر: 476
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: أُنْزِلَتْ عَبَسَ وَتَوَلَّى فِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يَقُولُ: يَا مُحَمَّدُ اسْتَدْنِينِي، وَعِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ عُظَمَاءِ الْمُشْرِكِينَ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرِضُ عَنْهُ وَيُقْبِلُ عَلَى الْآخَرِ، وَيَقُولُ:" يَا أَبَا فُلَانٍ هَلْ تَرَى بِمَا أَقُولُ بَأْسًا؟" فَيَقُولُ: لَا وَالدِّمَاءِ مَا أَرَى بِمَا تَقُولُ بَأْسًا، فَأُنْزِلَتْ عَبَسَ وَتَوَلَّى {1} أَنْ جَاءَهُ الأَعْمَى سورة عبس آية 1-2
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے، کہا انہوں نے: «﴿عَبَسَ وَتَوَلَّى﴾» اتری ہے سیدنا عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ میں، وہ آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور کہنے لگے: اے محمد! بتاؤ مجھ کو کوئی جگہ قریب اپنے تاکہ بیٹھوں میں وہاں، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت ایک شخص بیٹھا تھا بڑے آدمیوں میں سے مشرکوں کے (ابی بن خلف یا عتبہ بن ربیعہ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم توجہ نہ کرتے تھے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی طرف بلکہ متوجہ ہوتے تھے اس شخص کی طرف اور کہتے تھے: ”اے باپ فلاں کے! کیا میں جو کہتا ہوں اس میں کچھ حرج ہے؟“ وہ کہتا تھا: نہیں، قسم ہے بتوں کی! تمہارے کہنے میں کچھ حرج نہیں ہے۔ تب یہ آیتیں اتریں: «﴿عَبَسَ وَتَوَلَّى، أَنْ جَاءَهُ الْأَعْمَى﴾» [عبس: 1، 2] ۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 535، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3918، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3331، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4848، شركة الحروف نمبر: 437، فواد عبدالباقي نمبر: 15 - كِتَابُ الْقُرْآنِ-ح: 8»