موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن کے بیان میں
2. بَابُ الرُّخْصَةِ فِي قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ
کلام اللہ بے وضو پڑھنے کی اجازت کا بیان
حدیث نمبر: 470
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي تَمِيمَةَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَانَ فِي قَوْمٍ وَهُمْ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، فَذَهَبَ لِحَاجَتِهِ ثُمَّ رَجَعَ وَهُوَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَتَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَلَسْتَ عَلَى وُضُوءٍ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: " مَنْ أَفْتَاكَ بِهَذَا أَمُسَيْلِمَةُ؟"
محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ لوگوں میں بیٹھے اور لوگ قرآن پڑھ رہے تھے، پس گئے حاجت کو اور پھر آ کر قرآن پڑھنے لگے، ایک شخص نے کہا: آپ کلام اللہ پڑھتے ہیں بغیر وضو کے؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تجھ سے کس نے کہا کہ یہ منع ہے، کیا مسیلمہ نے کہا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح لغيره، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 424، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1318، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 1110، 1111، شركة الحروف نمبر: 431، فواد عبدالباقي نمبر: 15 - كِتَابُ الْقُرْآنِ-ح: 2»