موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعِيدَيْنِ
کتاب: عیدین کے بیان میں
4. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ
عیدین کی تکبیرات اور قرأت کا بیان
قَالَ مَالِك: وَهُوَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا. قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ وَجَدَ النَّاسَ قَدِ انْصَرَفُوا مِنَ الصَّلَاةِ يَوْمَ الْعِيدِ: إِنَّهُ لَا يَرَى عَلَيْهِ صَلَاةً فِي الْمُصَلَّى وَلَا فِي بَيْتِهِ، وَإِنَّهُ إِنْ صَلَّى فِي الْمُصَلَّى أَوْ فِي بَيْتِهِ، لَمْ أَرَ بِذَلِكَ بَأْسًا وَيُكَبِّرُ سَبْعًا فِي الْأُولَى قَبْلَ الْقِرَاءَةِ، وَخَمْسًا فِي الثَّانِيَةِ قَبْلَ الْقِرَاءَةِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کوئی شخص پہنچا عیدگاہ میں اور دیکھا کہ لوگ فارغ ہو گئے ہیں عید کی نماز سے تو وہ عید کی نماز نہ پڑھے، نہ عیدگاہ میں نہ اپنے گھر میں، اس پر بھی اگر اس نے پڑھ لی عیدگاہ میں یا اپنے گھر میں تو کچھ قباحت نہیں ہے، لیکن پہلی رکعت میں سات تکبیریں کہے قبل قراءت اور دوسری رکعت میں پانچ قبل قراءت کے۔ اور سفیان ثوری رحمہ اللہ اور امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک اگر اکیلے نماز عید کی پڑھے تو چار رکعتیں پڑھے، کیونکہ روایت کیا سعید بن منصور نے کہ جس شخص کی فوت ہو جائے نمازِ عید امام کے ساتھ تو وہ چار رکعتیں پڑھے۔ عید کی نماز امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک واجب ہے اور امام مالک رحمہ اللہ اور جمہور علماء کے نزدیک سنت ہے اور یہی صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 399، فواد عبدالباقي نمبر: 10 - كِتَابُ الْعِيدَيْنِ-ح: 9»