موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ
کتاب: سفر میں قصر نماز کے بیان میں
21. بَابُ الِالْتِفَاتِ وَالتَّصْفِيقِ عِنْدَ الْحَاجَةِ فِي الصَّلَاةِ
نماز میں کسی طرف دیکھنا یا دستک دینا وقتِ حاجت کے
حدیث نمبر: 392
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي حَازِمٍ سَلَمَةَ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ إِلَى بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ وَحَانَتِ الصَّلَاةُ فَجَاءَ الْمُؤَذِّنُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، فَقَالَ: أَتُصَلِّي لِلنَّاسِ فَأُقِيمَ؟ قَالَ: نَعَمْ فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فِي الصَّلَاةِ، فَتَخَلَّصَ حَتَّى وَقَفَ فِي الصَّفِّ فَصَفَّقَ النَّاسُ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي صَلَاتِهِ فَلَمَّا أَكْثَرَ النَّاسُ مِنَ التَّصْفِيقِ، الْتَفَتَ أَبُو بَكْرٍ فَرَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنِ امْكُثْ مَكَانَكَ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى مَا أَمَرَهُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِكَ، ثُمَّ اسْتَأْخَرَ حَتَّى اسْتَوَى فِي الصَّفِّ، وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقَالَ:" يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَثْبُتَ إِذْ أَمَرْتُكَ"، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَا كَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا لِي رَأَيْتُكُمْ أَكْثَرْتُمْ مِنَ التَّصْفِيحِ، مَنْ نَابَهُ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُسَبِّحْ، فَإِنَّهُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَيْهِ وَإِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ"
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گئے بنی عمرو بن عوف کے پاس اُن میں صلح کرنے کو، اور وقت آگیا نماز کا، تو مؤذن سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آکر بولا: اگر تم نماز پڑھاؤ تو میں تکبیر کہوں؟ بولے: اچھا، پس شروع کی نماز سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اور آگئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگ نماز پڑھ رہے تھے۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کو چیر کر پہلی صف میں آکر کھڑے ہو گئے، پس دستک دی لوگوں نے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز میں کسی طرف دھیان نہیں کرتے تھے، یہاں تک کہ لوگوں نے بہت زور سے دستکیں دینا شروع کیں۔ تب دیکھا سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور ارادہ کیا پیچھے ہٹنے کا، پس اشارہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”اپنی جگہ پر رہو۔“ تو دونوں ہاتھ اٹھا کر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اللہ کا شکر ادا کیا اس بات پر کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو امام رہنے کا حکم دیا، پھر پیچھے ہٹ آئے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور آگے بڑھ گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور نماز پڑھ کر فارغ ہوئے۔ پھر فرمایا: ”اے ابوبکر! تم کیوں اپنی جگہ پر کھڑے نہ رہے جب میں نے تم سے اشارہ کیا تھا۔“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: بھلا ابوقحافہ کے بیٹے کو پہنچتا ہے کہ نماز پڑھائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہوتے ہوئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: تم نے اس قدر دستکیں کیوں بجائیں، جس شخص کو نماز میں کچھ حادثہ پیش آئے تو سبحان اللہ کہے، لوگ اس طرف دیکھ لیں گے، اور دستک دینا عورتوں کے لیے ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 684، 1201، 1204، 1218، 1234، 2690، 2693، 7190، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 421، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 853، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2260، 2261، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4485، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 785، 794، 1184، 5430، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 529، 861، وأبو داود فى «سننه» برقم: 940، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1404، 1405، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1035، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3380، وأحمد فى «مسنده» برقم: 23264، والحميدي فى «مسنده» برقم: 956، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7513، شركة الحروف نمبر: 360، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 61»