موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ
کتاب: سفر میں قصر نماز کے بیان میں
14. بَابُ مَا جَاءَ فِي تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ
صفیں برابر کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 376
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ مَعَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَقَامَتِ الصَّلَاةُ وَأَنَا أُكَلِّمُهُ فِي أَنْ يَفْرِضَ لِي، فَلَمْ أَزَلْ أُكَلِّمُهُ وَهُوَ يُسَوِّي الْحَصْبَاءَ بِنَعْلَيْهِ، حَتَّى جَاءَهُ رِجَالٌ قَدْ كَانَ وَكَلَهُمْ بِتَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ فَأَخْبَرُوهُ، أَنَّ الصُّفُوفَ قَدِ اسْتَوَتْ فَقَالَ لِي: " اسْتَوِ فِي الصَّفِّ" ثُمَّ كَبَّرَ
حضرت مالک بن ابی عامر اصبحی سے روایت ہے کہ میں سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، اتنے میں تکبیر ہوئی نماز کی اور میں ان سے باتیں کرتا رہا، اس لیے کہ میرا کچھ وظیفہ مقرر کریں، اور وہ برابر کر رہے تھے کنکریوں کو اپنے جوتوں سے، یہاں تک کہ آن پہنچے وہ لوگ جن کو صفیں برابر کرنے کے لیے مقرر کیا تھا، اور انہوں نے خبر دی ان کو اس بات کی کہ صفیں برابر ہو گئیں، تو کہا مجھ سے: شریک ہو جا صف میں، پھر تکبیر کہی۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2330، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 493/1 وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2408، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» 222/2، شركة الحروف نمبر: 345، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 45»