موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ
کتاب: صلاۃ اللیل کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ
تہجد کا بیان
حدیث نمبر: 257
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي حَكِيمٍ ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ امْرَأَةً مِنَ اللَّيْلِ تُصَلِّي، فَقَالَ:" مَنْ هَذِهِ؟" فَقِيلَ لَهُ: هَذِهِ الْحَوْلَاءُ بِنْتُ تُوَيْتٍ لَا تَنَامُ اللَّيْلَ، فَكَرِهَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى عُرِفَتِ الْكَرَاهِيَةُ فِي وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا اكْلَفُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا لَكُمْ بِهِ طَاقَةٌ"
اسماعیل بن حکیم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات پہنچی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کا ذکر سنا جو رات بھر نماز پڑھا کرتی تھی، تو پوچھا کہ: ”کون ہے یہ عورت؟“ لوگوں نے کہا: یہ تویت کی بیٹی حولاء ہے جو رات کو نہیں سوتی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ امر بُرا معلوم ہوا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے ناراضگی ظاہر ہونے لگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نہیں بیزار ہوتا (ثواب دینے سے) یہاں تک کہ تم بیزار ہو جاؤ (عبادت کرکر کے) سو اُتنا عمل کرو جتنے کی طاقت رکھو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 43، 1132، 1151، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 741، 782، 783، 783، 785، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1368، 1370، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2856، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 761، 1615، 1641، 1642، 5050، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4238، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24677، والحميدي فى «مسنده» برقم: 183، والترمذي في «الشمائل» برقم: 310، 311، 312، شركة الحروف نمبر: 244، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 4»