موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ
کتاب: صلاۃ اللیل کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ
تہجد کا بیان
حدیث نمبر: 255
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ:" كُنْتُ أَنَامُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجْلَايَ فِي قِبْلَتِهِ فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِي فَقَبَضْتُ رِجْلَيَّ فَإِذَا قَامَ بَسَطْتُهُمَا". قَالَتْ:" وَالْبُيُوتُ يَوْمَئِذٍ لَيْسَ فِيهَا مَصَابِيحُ"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوتی تھی اور میرے پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوتے تھے، پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو دبا دیتے تھے، سو میں اپنے پاؤں کو سمیٹ لیتی تھی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوجاتے تھے تو میں اپنے پاؤں کو پھیلالیتی تھی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ اُن دنوں گھروں میں چراغ نہ ہوتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 382، 383، 384، 508، 511، 512، 513، 514، 515، 519، 997، 1209، 6276، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 512، 744، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2341، 2342، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 166، 167، برقم: 168، 754، برقم: 758، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 156، 157، 833، 837، وأبو داود فى «سننه» برقم: 710، 711، 712، 713، 714، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1453، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 956، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 621، 622، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24722، والحميدي فى «مسنده» برقم: 171، 177، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4490، شركة الحروف نمبر: 242، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 2»