موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجُمُعَةِ
کتاب: جمعہ کے بیان میں
7. بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّاعَةِ الَّتِي فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ
جمعہ کے دن اس ساعت کا بیان جس میں دعا قبول ہوتی ہے
حدیث نمبر: 238
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: خَرَجْتُ إِلَى الطُّورِ فَلَقِيتُ كَعْبَ الْأَحْبَارِ فَجَلَسْتُ مَعَهُ، فَحَدَّثَنِي عَنِ التَّوْرَاةِ، وَحَدَّثْتُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ فِيمَا حَدَّثْتُهُ أَنْ قُلْتُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ أُهْبِطَ مِنَ الْجَنَّةِ، وَفِيهِ تِيبَ عَلَيْهِ، وَفِيهِ مَاتَ، وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ، وَمَا مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا وَهِيَ مُصِيخَةٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ حِينِ تُصْبِحُ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنَ السَّاعَةِ إِلَّا الْجِنَّ وَالْإِنْسَ، وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" . قَالَ كَعْبٌ: ذَلِكَ فِي كُلِّ سَنَةٍ يَوْمٌ، فَقُلْتُ: بَلْ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ فَقَرَأَ كَعْبٌ التَّوْرَاةَ، فَقَالَ: صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَلَقِيتُ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَلَقِيتُ بَصْرَةَ بْنَ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيَّ ، فَقَالَ: مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتَ؟ فَقُلْتُ: مِنْ الطُّورِ، فَقَالَ: لَوْ أَدْرَكْتُكَ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ إِلَيْهِ مَا خَرَجْتَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا تُعْمَلُ الْمَطِيُّ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: إِلَى الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَإِلَى مَسْجِدِي هَذَا، وَإِلَى مَسْجِدِ إِيلِيَاءَ أَوْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ يَشُكُّ" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: ثُمَّ لَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ، فَحَدَّثْتُهُ بِمَجْلِسِي مَعَ كَعْبِ الْأَحْبَارِ وَمَا حَدَّثْتُهُ بِهِ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ، فَقُلْتُ: قَالَ كَعْبٌ: ذَلِكَ فِي كُلِّ سَنَةٍ يَوْمٌ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: كَذَبَ كَعْبٌ، فَقُلْتُ: ثُمَّ قَرَأَ كَعْبٌ التَّوْرَاةَ فَقَالَ: بَلْ هِيَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: صَدَقَ كَعْبٌ، ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: قَدْ عَلِمْتُ أَيَّةَ سَاعَةٍ هِيَ؟ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُلْتَ لَهُ: أَخْبِرْنِي بِهَا وَلَا تَضِنَّ عَلَيَّ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ : " هِيَ آخِرُ سَاعَةٍ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : فَقُلْتُ: وَكَيْفَ تَكُونُ آخِرَ سَاعَةٍ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ؟ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي" وَتِلْكَ السَّاعَةُ سَاعَةٌ لَا يُصَلَّى فِيهَا؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَلَسَ مَجْلِسًا يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ فَهُوَ فِي صَلَاةٍ حَتَّى يُصَلِّيَ" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : فَقُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَهُوَ ذَلِكَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں کوہِ طور کو گیا تو میں کعب احبار سے ملا اور میں ان کے پاس بیٹھا، پس کعب احبار نے مجھ سے تورات کی باتیں بیان کیں، اور میں نے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں بیان کیں، تو جو باتیں میں نے ان سے کہیں اُن میں سے ایک یہ بھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب دنوں میں بہتر دن جن میں سورج نکلتا ہے جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن آدم علیہ السلام پیدا ہوئے، اسی دن جنت سے اُتارے گئے اور اسی دن ان کا گناہ معاف ہوا، اور اسی دن قیامت قائم ہوگی، اور کوئی ایسا جاندار نہیں ہے جو جمعہ کے دن سورج نکلنے تک قیامت کے خوف سے کان نہ لگائے مگر جنات اور آدمی غافل رہتے ہیں، اور جمعہ کے دن ایک ایسی ساعت ہے کہ نہیں پاتا اس کو مسلمان بندہ نماز میں اور وہ اس میں مانگتا ہے اللہ سے کچھ مگر اللہ جل جلالہُ اس کو وہ عطا فرماتا ہے۔“ کعب احبار نے کہا: یہ تو ہر سال میں ایک دن ہوتا ہے۔ میں نے کہا: نہیں! بلکہ ہر جمعہ کو۔ تو کعب نے توراۃ کو پڑھا پھر کہا: سچ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ کہتے ہیں کہ پھر میں بصرہ بن ابی بصرہ غفاری سے ملا تو انہوں نے کہا: کہاں سے آتے ہو؟ میں نے کہا: کوہِ طور سے۔ انہوں نے کہا: اگر طور جانے سے پہلے تم مجھ سے ملتے تو تم نہ جاتے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ”اونٹ نہ تیار کیے جائیں مگر تین مسجدوں کے لئے: ایک مسجد الحرام، دوسری میری مسجد (یعنی مسجدِ نبوی) اور تیسری مسجد ایلیا یا مسجد بیت المقدس۔“ راوی کو شک ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: پھر میں سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور میں نے جو گفتگو کعب احبار سے جمعہ کے بارے میں کی تھی وہ بیان کی، اور میں نے یہ کہا کہ کعب احبار نے کہا کہ یہ دن ہر سال میں ایک بار ہوتا ہے، تو سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ کعب نے جھوٹ بولا، پھر میں نے کہا: کعب نے توراۃ پڑھ کر کہا کہ بے شک یہ سعادت ہر جمعہ کو ہوتی ہے، تب سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: سچ کہا کعب نے۔ پھر سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ وہ ساعت کونسی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: مجھ کو بتاؤ اور بخل نہ کرو۔ سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: وہ جمعہ کی آخری ساعت ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: آخری ساعت کیسے ہو سکتی ہے؟ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں پاتا اس کو مسلمان بندہ نماز میں اور وہ اس میں مانگتا ہے اللہ سے کچھ مگر اللہ جل جلالہُ اس کو وہ عطا فرماتا ہے۔“ اور یہ ساعت تو ایسی ہے کہ اس میں نماز نہیں ہوسکتی۔ تو جواب دیا سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا کہ: ”جو شخص نماز کے انتظار میں بیٹھے تو وہ نماز ہی میں ہے یہاں تک کہ نماز پڑھے۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: ہاں! سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: پس یہی مطلب ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 1046، والترمذي فى «جامعه» برقم: 491، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 1431، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7272، 7590، والحميدي فى «مسنده» برقم: 974، 1016، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5925، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5558، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5553، شركة الحروف نمبر: 226، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 16»